کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي مَنْعِ الْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ<.
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: پانی سے روکنا منع ہے
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” گھاس محفوظ رکھنے کی غرض سے زائد پانی نہ روکا جائے ۔ “
تشریح :
توضیح۔صحرائوں عام چرااگاہوں اور راستوں پر عام کنویں چشمے یا تالاب ہوتے تھے۔چرواہے وہاں آکر جانوروں کو پانی پلاتے۔آرام کرتے۔اور اپنے جانوروں کوچراتے تھے۔پہلے آنے والا بعض اوقات بعد میں آنے والوں کو بقیہ پانی سے منع کردیتا تھا۔ اور غرض یہ ہوئی تھی کہ جب پانی نہ ملےگا۔تو وہ لوگ بھی ادھر کارخ نہیں کریں گے۔ اور اس طرح ارد گرد کی چراگاہ کی گھاس اس کے اپنے جانوروں کےلئے محفوظ رہے گی۔ایسا کرنا ناجائز ہے۔البتہاگر کنواں ٹیوب ویل یاتالاب وغیرہ ذاتی ہو۔اور اس پر اس نے خرچ کیا ہو۔تودوسروں کو روک سکتا ہے۔لیکن اسلامی اخلاق وآداب کا خیال رکھنا پھر بھی ضروری ہے۔
توضیح۔صحرائوں عام چرااگاہوں اور راستوں پر عام کنویں چشمے یا تالاب ہوتے تھے۔چرواہے وہاں آکر جانوروں کو پانی پلاتے۔آرام کرتے۔اور اپنے جانوروں کوچراتے تھے۔پہلے آنے والا بعض اوقات بعد میں آنے والوں کو بقیہ پانی سے منع کردیتا تھا۔ اور غرض یہ ہوئی تھی کہ جب پانی نہ ملےگا۔تو وہ لوگ بھی ادھر کارخ نہیں کریں گے۔ اور اس طرح ارد گرد کی چراگاہ کی گھاس اس کے اپنے جانوروں کےلئے محفوظ رہے گی۔ایسا کرنا ناجائز ہے۔البتہاگر کنواں ٹیوب ویل یاتالاب وغیرہ ذاتی ہو۔اور اس پر اس نے خرچ کیا ہو۔تودوسروں کو روک سکتا ہے۔لیکن اسلامی اخلاق وآداب کا خیال رکھنا پھر بھی ضروری ہے۔