Book - حدیث 3470

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي وَضْعِ الْجَائِحَةِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ الْمَعْنَى أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, قَالَ: >إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ تَمْرًا فَأَصَابَتْهَا جَائِحَةٌ فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا, بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ!<.

ترجمہ Book - حدیث 3470

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: اگر کھیت یا باغ میں آفت آ جائے تو خریدار کے نقصان کی تلافی کی جائے سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اگر تو اپنے بھائی کو کھجور بیچے اور پھر اس میں آفت آ جائے تو اس سے کچھ لینا تیرے لیے حلال نہیں ، حق کے بغیر اپنے بھائی کا مال لینا تیرے لیے کیونکر روا ہو سکتا ہے ؟“
تشریح : فائدہ۔نبی کریم ﷺ نے درختوں کے پھل کی بیع اس وقت کرنے کا حکم دیا۔جب وہ پھل آفتوں سے محفوظ ہوچکا ہو۔اگربیع میں مسنون شرطوں کا لہاظ نہ رکھا گیا ہو تو اس قسم کے نقصان کی تلافی واجب ہے۔اگر بنیادی طور پربیع صحیح ہو اور آفتوں سے محفوظ ہوجانے کے وقت کے بعد کی جائے۔تو تلافی کرنا مستحب ہے۔واجب نہیں۔ فائدہ۔نبی کریم ﷺ نے درختوں کے پھل کی بیع اس وقت کرنے کا حکم دیا۔جب وہ پھل آفتوں سے محفوظ ہوچکا ہو۔اگربیع میں مسنون شرطوں کا لہاظ نہ رکھا گیا ہو تو اس قسم کے نقصان کی تلافی واجب ہے۔اگر بنیادی طور پربیع صحیح ہو اور آفتوں سے محفوظ ہوجانے کے وقت کے بعد کی جائے۔تو تلافی کرنا مستحب ہے۔واجب نہیں۔