Book - حدیث 3463

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي السَّلَفِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ<.

ترجمہ Book - حدیث 3463

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: بیع سلم یا سلف کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے انہیں پایا کہ وہ کھجوروں میں ایک ایک ، دو دو اور تین تین سال کے لیے بیع سلف کرتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو کوئی کھجوروں میں بیع سلف کرے تو اسے چاہیئے کہ اس کا ناپ معلوم ہو ، وزن معلوم ہو اور مدت بھی معلوم ہے ۔ “
تشریح : فائدہ۔عبادات اور معاملات میں معروف فقہی قاعدہ ہے۔ کہ عبادات میں اصل منع ہے۔یعنی کوئی عبادت نہیں کی جاسکتی سوائے اس کے جس کی شریعت اجازت دے۔اور معاملات (جولوگوں میں جاری وساری ہوں)اصلاً حلال اور جائز ہیں۔ الا یہ کہ کسی معاملے کے متعلق شریعت منع کردے۔بیع سلف یاسلم پہلے سے لوگوں کامعمول تھی۔جس کی نبی کریم ﷺنے توثیق فرمائی۔تا ہم یہ پابندی لگائی کہ امل کی صفت بھرتی یا وزن اور مدت معلوم ومتعین ہو۔اس کے بغیر بیع سلم جائز نہیں ہوگی۔ فائدہ۔عبادات اور معاملات میں معروف فقہی قاعدہ ہے۔ کہ عبادات میں اصل منع ہے۔یعنی کوئی عبادت نہیں کی جاسکتی سوائے اس کے جس کی شریعت اجازت دے۔اور معاملات (جولوگوں میں جاری وساری ہوں)اصلاً حلال اور جائز ہیں۔ الا یہ کہ کسی معاملے کے متعلق شریعت منع کردے۔بیع سلف یاسلم پہلے سے لوگوں کامعمول تھی۔جس کی نبی کریم ﷺنے توثیق فرمائی۔تا ہم یہ پابندی لگائی کہ امل کی صفت بھرتی یا وزن اور مدت معلوم ومتعین ہو۔اس کے بغیر بیع سلم جائز نہیں ہوگی۔