Book - حدیث 3459

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي خِيَارِ الْمُتَبَايِعَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا, بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا, مُحِقَتِ الْبَرَكَةُ مِنْ بَيْعِهِمَا<. قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَحَمَّادٌ وَأَمَّا هَمَّامٌ فَقَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَخْتَارَا ثَلَاثَ مِرَارٍ.

ترجمہ Book - حدیث 3459

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: بیع میں لینے دینے والوں کے لیے اختیار کا بیان سیدنا حکیم بن حزام ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بیع وشراء کرنے والے دونوں افراد کو جدا ہونے سے پہلے تک اختیار حاصل رہتا ہے ۔ اگر وہ سچ بولیں اور حقیقت کھول کر بیان کریں تو ان کی بیع میں برکت ہوتی ہے ۔ اور اگر وہ حقیقت چھپائیں اور جھوٹ بولیں تو ان کے سودے سے برکت اٹھا لی جاتی ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے ( قتادہ سے ) ایسے ہی روایت کیا ہے ۔ لیکن ہمام نے ( قتادہ سے ) روایت کرتے ہوئے کہا : ” حتیٰ کہ دونوں جدا جدا ہو جائیں یا اختیار کرنے کی شرط کر لیں ۔ “ یہ بات تین مرتبہ فرمائی ۔
تشریح : فائدہ۔خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔ جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔بلکہ جسمانی طور پرجدائی ہے۔تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔تواور بات ہے۔پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔ فائدہ۔خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔ جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔بلکہ جسمانی طور پرجدائی ہے۔تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔تواور بات ہے۔پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔