Book - حدیث 3457

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي خِيَارِ الْمُتَبَايِعَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ قَالَ غَزَوْنَا غَزْوَةً لَنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَبَاعَ صَاحِبٌ لَنَا فَرَسًا بِغُلَامٍ ثُمَّ أَقَامَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتِهِمَا فَلَمَّا أَصْبَحَا مِنْ الْغَدِ حَضَرَ الرَّحِيلُ فَقَامَ إِلَى فَرَسِهِ يُسْرِجُهُ فَنَدِمَ فَأَتَى الرَّجُلَ وَأَخَذَهُ بِالْبَيْعِ فَأَبَى الرَّجُلُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَيْهِ فَقَالَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ أَبُو بَرْزَةَ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيَا أَبَا بَرْزَةَ فِي نَاحِيَةِ الْعَسْكَرِ فَقَالَا لَهُ هَذِهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا قَالَ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَ جَمِيلٌ أَنَّهُ قَالَ مَا أَرَاكُمَا افْتَرَقْتُمَا

ترجمہ Book - حدیث 3457

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: بیع میں لینے دینے والوں کے لیے اختیار کا بیان جناب ابوالوضی سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوے میں گئے تو ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا ۔ ہمارے ایک ساتھی نے دوسرے کو غلام کے بدلے میں اپنا گھوڑا بیچا ، پھر وہ دونوں باقی دن اور رات اکٹھے ہی رہے ۔ جب اگلا دن ہوا اور کوچ کا وقت آ گیا تو گھوڑے کا خریدار اپنے گھوڑے کی طرف اٹھا اور زین رکھ کر اسے تیار کرنے لگا تو بیچنے والے کو اپنے سودے پر ندامت ہوئی اور اس کے پاس آیا اور سودا منسوخ کرنے کی بات کرنے لگا ، لیکن گھوڑا لینے والے نے واپس کرنے سے انکار کر دیا ۔ تو اس نے کہا کہ میرے اور تمہارے درمیان ( حکم ) سیدنا ابوبرزہ ؓ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں ۔ چنانچہ وہ دونوں لشکر کی ایک طرف سیدنا ابوبرزہ ؓ کے پاس آئے اور قصہ بیان کیا ۔ انہوں نے کہا : کیا تم راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان وہ فیصلہ کر دوں جو رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” دو سودا کرنے والے جب تک علیحدہ علیحدہ نہ ہو جائیں ( سودا منسوخ کرنے کا ) انہیں اختیار رہتا ہے ۔ “ ہشام بن حسان نے کہا کہ جمیل ( جمیل بن مرہ ) نے بیان کیا کہ سیدنا ابوبرزہ ؓ نے کہا : میں نہیں سمجھتا کہ تم جدا جدا ہوئے ہو ۔
تشریح : فائدہ۔حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں معاملہ کرنے والوں کی دن رات کی طویل مجلس کو ایک ہی مجلس قرار دیا اور بیع فسخ کرادی۔حالانکہ اس دوران میں ان دونوں نے سودے کے بعد بے شمار دوسرے لوازمات پربات چیت کی ہوگی۔لیکن حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دونوں کے ایک ہی جگہ رہنے کو ایک مجلس قراردیا۔ فائدہ۔حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں معاملہ کرنے والوں کی دن رات کی طویل مجلس کو ایک ہی مجلس قرار دیا اور بیع فسخ کرادی۔حالانکہ اس دوران میں ان دونوں نے سودے کے بعد بے شمار دوسرے لوازمات پربات چیت کی ہوگی۔لیکن حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دونوں کے ایک ہی جگہ رہنے کو ایک مجلس قراردیا۔