Book - حدیث 3454

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي خِيَارِ الْمُتَبَايِعَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ<.

ترجمہ Book - حدیث 3454

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: بیع میں لینے دینے والوں کے لیے اختیار کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نےفرمایا خریدنے اوربیچنےوالوں میں دونوں کواختیار حاصل ہوتا ہے (کہ وہ اپنے سودے کومنسوخ کردیں)جب تک کہ جدانہ ہوجائیں ۔سوائے اس کے کہ سودا ہی اختیار کاہو۔(یعنی جدا ہونےکےبعدکی جتنی زیادہ یا کم مدت وہ آپس میں طے کر لیں اختیار قائم رہے گا)
تشریح : فائدہ :اسے اصطلاحا خیار مجلس سے تعبیر کیاجاتا ہے ۔ اوراس کاتعلق بیع کی جگہ سے علیحدہ علیحدہ ہوجانے سے ہے نہ کہ بیع کاموضوع بدلنےسے ۔ البتہ اگر کم یا زیادہ کسی متعین مدت تک کےلیے اختیار کافیصلہ کرلیا گیا ہوتو الگ با ت ہے ۔ایسی صورت میں متعینہ مدت ہی معتبر ہوگی۔ فائدہ :اسے اصطلاحا خیار مجلس سے تعبیر کیاجاتا ہے ۔ اوراس کاتعلق بیع کی جگہ سے علیحدہ علیحدہ ہوجانے سے ہے نہ کہ بیع کاموضوع بدلنےسے ۔ البتہ اگر کم یا زیادہ کسی متعین مدت تک کےلیے اختیار کافیصلہ کرلیا گیا ہوتو الگ با ت ہے ۔ایسی صورت میں متعینہ مدت ہی معتبر ہوگی۔