Book - حدیث 345

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ حُبِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَوْسُ بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا»

ترجمہ Book - حدیث 345

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جمعے کے لیے غسل کا بیان سیدنا اوس بن اوس ثقفی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا فرماتے تھے ” جس نے جمعہ کے روز غسل کیا اور خوب اچھی طرح کیا اور جلدی آیا اور ( خطبہ میں ) اول وقت پہنچا ، پیدل چل کے آیا اور سوار نہ ہوا ، امام سے قریب ہو کر بیٹھا اور غور سے سنا اور لغو سے بچا ، تو اس کے لیے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور قیام کے عمل کا ثواب ہے ۔ “
تشریح : یہ حدیث جامع ترمذی ( 496) اورسنن ابن ماجہ ( 1087) میں بھی وارد ہے۔امام ترمذی  نےاسے حسن کہا ہے۔شیخ البانی  نے ’’صحیح ،، کہا ہے۔( صحیح ابوداؤد ، حدیث : 333) شروح حدیث میں وارد ہےکہ اس حدیث کےالفاظ ( غَسّلَ واغتسل ) میں ( غسل ) کو حرف ’’س،، کی تخفیف اورتشدید دونوں سےپڑھاگیا ہے۔اور اس کےکئی معانی ذکر کیے گئے ہیں۔ایک تویہی تاکید ی معنی ہےجوراقم نے اختیار کیا ہے۔ دوسرا یہ ہےکہ آدمی نےپہلے خطمی ، صابن ، یا شیمپووغیرہ استعمال کیا ہو بعدازاں بہایا ہو۔تیسرا یہ کہ جس نے اپنی زوجہ سےمباشرت کی اور اس پر بھی غسل لازم کردیا ہو۔اور اس میں حکمت یہ ہے کہ اس طرح انسان نفسانی اور جذباتی طور پربہت پرسکون ہوجاتا ہے او رذہن پراگندہ نہیں ہوتا اورعبادت میں یکسورہتا ہے۔واللہ اعلم. یہ حدیث جامع ترمذی ( 496) اورسنن ابن ماجہ ( 1087) میں بھی وارد ہے۔امام ترمذی  نےاسے حسن کہا ہے۔شیخ البانی  نے ’’صحیح ،، کہا ہے۔( صحیح ابوداؤد ، حدیث : 333) شروح حدیث میں وارد ہےکہ اس حدیث کےالفاظ ( غَسّلَ واغتسل ) میں ( غسل ) کو حرف ’’س،، کی تخفیف اورتشدید دونوں سےپڑھاگیا ہے۔اور اس کےکئی معانی ذکر کیے گئے ہیں۔ایک تویہی تاکید ی معنی ہےجوراقم نے اختیار کیا ہے۔ دوسرا یہ ہےکہ آدمی نےپہلے خطمی ، صابن ، یا شیمپووغیرہ استعمال کیا ہو بعدازاں بہایا ہو۔تیسرا یہ کہ جس نے اپنی زوجہ سےمباشرت کی اور اس پر بھی غسل لازم کردیا ہو۔اور اس میں حکمت یہ ہے کہ اس طرح انسان نفسانی اور جذباتی طور پربہت پرسکون ہوجاتا ہے او رذہن پراگندہ نہیں ہوتا اورعبادت میں یکسورہتا ہے۔واللہ اعلم.