Book - حدیث 3438

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ النَّجْشِ صحیح - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تَنَاجَشُوا<.

ترجمہ Book - حدیث 3438

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: دھوکا دینے کے لیے قیمت بڑھا چڑھا کر لگانا سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” سودے پر دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ کر قیمت نہ لگاؤ ۔“
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔(نجش)کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص بظاہر خریدار بن کرمعاملہ کرنے والوں کے درمیان قیمت زیادہ دینے کی پیش کش کردے۔حالانکہ وہ حقیقی خریدار نہ ہو۔اور حقیقی خریدار اس دھوکے میں آکر کہ لوگ زیادہ دے رہے ہیں۔زیادہ قیمت کے عوض خریدنے پر آمادہ ہوجائے۔بعض اوقات اس قسم کے لوگ خوددوکانداروں کی طرف سے بازار میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔یہ عمل اسلامی امانت اور دیانت کے خلاف ہے۔منڈی کے عوامل کی آذادی میں رکاوٹ ہے اور دھوکا ہے۔اس لئے حرام ہے۔2۔البتہ نیلا عام (بیع من یزید)میں حقیقی خریدار ایک دوسرے سے بڑھ کربولی دیں تو یہ جائز ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔(نجش)کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص بظاہر خریدار بن کرمعاملہ کرنے والوں کے درمیان قیمت زیادہ دینے کی پیش کش کردے۔حالانکہ وہ حقیقی خریدار نہ ہو۔اور حقیقی خریدار اس دھوکے میں آکر کہ لوگ زیادہ دے رہے ہیں۔زیادہ قیمت کے عوض خریدنے پر آمادہ ہوجائے۔بعض اوقات اس قسم کے لوگ خوددوکانداروں کی طرف سے بازار میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔یہ عمل اسلامی امانت اور دیانت کے خلاف ہے۔منڈی کے عوامل کی آذادی میں رکاوٹ ہے اور دھوکا ہے۔اس لئے حرام ہے۔2۔البتہ نیلا عام (بیع من یزید)میں حقیقی خریدار ایک دوسرے سے بڑھ کربولی دیں تو یہ جائز ہے۔