کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي التَّلَقِّي صحیح حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو الرَّقِّيَّ، عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ، فَإِنْ تَلَقَّاهُ مُتَلَقٍّ مُشْتَرٍ فَاشْتَرَاهُ، فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ بِالْخِيَارِ إِذَا وَرَدَتِ السُّوقَ. قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ: >لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ<، أَنْ يَقُولَ: إِنَّ عِنْدِي خَيْرًا مِنْهُ بِعَشَرَةٍ.
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: منڈی میں مال لانے والوں سے راستے ہی میں سودا کر لینا
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ منڈی میں سامان لانے والوں سے راستے ہی میں ملاقات کی جائے ( یعنی سامان خرید لیا جائے ) اگر کوئی خریدار اس سے ملا ہو اور سامان خریدا ہو تو مال والے کو بازار میں آنے کے بعد اختیار ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا ، سفیان ؓ نے کہا : کوئی شخص کسی کے سودے پر سودا نہ کرے یعنی یوں کہے کہ میرے پاس اس سے دس گنا بہتر ہے ۔ ( ایسا کہنا جائز نہیں ۔ )
تشریح :
فائدہ۔راستے میں مال لانے والے سے مل کرسودا کرنے کا عموما مقصد ہی یہ ہوتا ہے۔ کہ بازار سے کم قیمت پر خرید لیا جائے۔اور بازار کا بھائو مالک کے علم میں ہی نہ آئے۔یہ طریقہ تجارت کےآزادانہ طور پر جاری رہنے میں رکاوٹ ہے۔مارکیٹ کے عوامل میں اس طرح کی مداخلت ممنوع ہے۔ دوسرے مسلمان بھائی کی بے خبری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔جومذموم ہے۔اس لئے ممانعت کے ساتھ ہی یہ طے کردیاگیا کہ اگر راستے میں سودا طے ہو اور اس کے بعد بیچنے والے کو پتہ چل گیاکہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔تو اسے بیع واپس کرنے کااختیار ہوگا۔
فائدہ۔راستے میں مال لانے والے سے مل کرسودا کرنے کا عموما مقصد ہی یہ ہوتا ہے۔ کہ بازار سے کم قیمت پر خرید لیا جائے۔اور بازار کا بھائو مالک کے علم میں ہی نہ آئے۔یہ طریقہ تجارت کےآزادانہ طور پر جاری رہنے میں رکاوٹ ہے۔مارکیٹ کے عوامل میں اس طرح کی مداخلت ممنوع ہے۔ دوسرے مسلمان بھائی کی بے خبری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔جومذموم ہے۔اس لئے ممانعت کے ساتھ ہی یہ طے کردیاگیا کہ اگر راستے میں سودا طے ہو اور اس کے بعد بیچنے والے کو پتہ چل گیاکہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔تو اسے بیع واپس کرنے کااختیار ہوگا۔