Book - حدیث 3421

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ قَارِظٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 3421

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: پچھنے لگانے والے کی کمائی کا بیان سیدنا رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” سینگی لگانے والے کی کمائی ناپسندیدہ ہے ، کتے کی قیمت خبیث ہے اور بدکار عورت کی خرچی خبیث ہے ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔ کے پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔اسیطرح یہ بھی منقول ہے۔کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔ پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔ کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔ لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔ ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کوکھلانے ہی کی اجازت دیتے۔یہ امکان بھی ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔(نیل الاوطار 321/5)2۔کتا چونکہ حرام جانور ہے۔اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔3۔زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔ کے پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔اسیطرح یہ بھی منقول ہے۔کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔ پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔ کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔ لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔ ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کوکھلانے ہی کی اجازت دیتے۔یہ امکان بھی ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔(نیل الاوطار 321/5)2۔کتا چونکہ حرام جانور ہے۔اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔3۔زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔