کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي كَسْبِ الْأَطِبَّاءِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ، فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، وَكُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لَهُ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >كُلْ، فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ<.
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: طبیبوں کی کمائی کا بیان
جناب خارجہ بن صلت نے اپنے چچا ( سیدنا علاقہ بن صحار تمیمی ؓ ) سے روایت کیا کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا : تم اس شخص ( رسول اللہ ﷺ ) کے پاس سے خیر ( قرآن اور ذکر اللہ ) لے کر آئے ہو ، چنانچہ ہمارے اس شخص پر دم کر دو ۔ پھر وہ لوگ ان کے پاس ایک مجنون ( دیوانے ) کو لائے جو زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا ۔ انہوں نے اسے تین دن تک صبح شام سورۃ فاتحہ کا دم کیا ، وہ جب بھی اسے ختم کرتے تو اپنا لعاب جمع کرتے اور اس پر پھونک دیتے ۔ پھر وہ ایسے ہو گیا جیسے کہ بندھن سے کھول دیا گیا ہو ۔ ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا تو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور یہ سب بیان کیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کھا لو ، قسم میری عمر کی ! لوگ باطل جھاڑ پھونک سے کھاتے ہیں اور تم نے حق سچ دم سے کھایا ہے ۔ “
تشریح :
فوائدومسائل۔1۔(طبابت) علاج معالجہ ایک مشروع اور جائز فن اور حلال کسب ہے۔اس میں قرآن کے زریعے سے دم کو بھی شامل کیا جاسکتاہے۔2۔فاتحہ اور دیگرآیات قرآنی کو بطور علاج دم کرنا کرانا جائز ہے۔اورجسم پر پھونک مارنا جب کہ اس میں لعاب کی آمیزش ہومباح ہے۔3۔اس پر ملنے والا معاوضہ بھی حلال اور طیب ہے ۔مگر محض (طب روحانی ہی کو) کسب بنالینا سلف سے ثابت نہیں۔4۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے رزق کے معاملے میں انتہائی محتاط ہوا کرتے تھے۔اور یہی چیز ہر مسلمان کے لئے لازم ہے۔کہ رزق حلال کھائے۔5۔رسول اللہ ﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپﷺ ہی کے ساتھ خاص ہے۔آپ ﷺ نے اس طرح اپنی عمر کی قسم کھائی جس طرح قرآن مجید میں ہے۔(لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ)(الحجر ۔72) آپ کی عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔
فوائدومسائل۔1۔(طبابت) علاج معالجہ ایک مشروع اور جائز فن اور حلال کسب ہے۔اس میں قرآن کے زریعے سے دم کو بھی شامل کیا جاسکتاہے۔2۔فاتحہ اور دیگرآیات قرآنی کو بطور علاج دم کرنا کرانا جائز ہے۔اورجسم پر پھونک مارنا جب کہ اس میں لعاب کی آمیزش ہومباح ہے۔3۔اس پر ملنے والا معاوضہ بھی حلال اور طیب ہے ۔مگر محض (طب روحانی ہی کو) کسب بنالینا سلف سے ثابت نہیں۔4۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے رزق کے معاملے میں انتہائی محتاط ہوا کرتے تھے۔اور یہی چیز ہر مسلمان کے لئے لازم ہے۔کہ رزق حلال کھائے۔5۔رسول اللہ ﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپﷺ ہی کے ساتھ خاص ہے۔آپ ﷺ نے اس طرح اپنی عمر کی قسم کھائی جس طرح قرآن مجید میں ہے۔(لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ)(الحجر ۔72) آپ کی عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔