Book - حدیث 3413

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي الْخَرْصِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْهُ ثُمَّ يُخَيِّرُ يَهُودَ يَأْخُذُونَهُ بِذَلِكَ الْخَرْصِ أَوْ يَدْفَعُونَهُ إِلَيْهِمْ بِذَلِكَ الْخَرْصِ لِكَيْ تُحْصَى الزَّكَاةُ قَبْلَ أَنْ تُؤْكَلَ الثِّمَارُ وَتُفَرَّقَ

ترجمہ Book - حدیث 3413

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: درختوں پر لگے پھلوں کی مقدار کا اندازہ لگانا ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ جب کھجوریں پکنے کے قریب آتیں تو ان کے کھائے جانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ ، سیدنا عبداللہ بن رواحہ ؓ کو روانہ فرماتے وہ ان کے پھلوں کی مقدار کا اندازہ لگاتے ۔ پھر وہ یہودیوں کو اختیار دیتے کہ وہ یا تو اس اندازہ کردہ مقدار سے اپنا حصہ لے لیں یا مسلمانوں کو دے دیں ، اور یہ سب اس لیے ہوتا کہ پھل کھائے جانے سے پہلے اس کی زکوٰۃ ( عشر ) کا حساب لگایا جا سکے اور تقسیم کیا جا سکے ۔
تشریح : مذکورہ روایت اور اوپر بیان کردہ دیگر صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس فن میں ماہر تھے۔اور یہ کہ ایک مبنی برانصاف طریقہ کار کے مطابق پیداوار تقسیم کی جاتی تھی۔ مذکورہ روایت اور اوپر بیان کردہ دیگر صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس فن میں ماہر تھے۔اور یہ کہ ایک مبنی برانصاف طریقہ کار کے مطابق پیداوار تقسیم کی جاتی تھی۔