Book - حدیث 3410

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي الْمُسَاقَاةِ حسن صحيح حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَاشْتَرَطَ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ، وَكُلَّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ، قَالَ أَهْلُ خَيْبَرَ: نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ مِنْكُمْ، فَأَعْطِنَاهَا عَلَى أَنَّ لَكُمْ نِصْفَ الثَّمَرَةِ، وَلَنَا نِصْفٌ، فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ، بَعَثَ إِلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ، فَحَزَرَ عَلَيْهِمُ النَّخْلَ -وَهُوَ الَّذِي يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ: الْخَرْصَ-، فَقَالَ: فِي ذِهْ كَذَا وَكَذَا، قَالُوا: أَكْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ! فَقَالَ: فَأَنَا أَلِي حَزْرَ النَّخْلِ وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ!! قَالُوا: هَذَا الْحَقُّ، وَبِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَهُ بِالَّذِي قُلْتَ.

ترجمہ Book - حدیث 3410

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: مساقات کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب خیبر فتح کر لیا اور شرط کی کہ مسلمان اس کی زمین اور اس کے سونے چاندی کے مالک ہیں ۔ تو خیبر والوں نے کہا کہ ہم آپ کی نسبت زمین کے زیادہ ماہر ہیں ۔ آپ یہ ہمیں دے دیں اور شرط یہ رہی کہ آدھا ہم آپ کو دیں گے اور آدھا خود رکھیں گے ۔ چنانچہ آپ نے اس شرط پر زمین انہیں دے دی پھر جب پھل چننے کا موسم آیا تو آپ نے سیدنا عبداللہ بن رواحہ ؓ کو بھیجا جو کھجوروں کے پھل کا اندازہ لگا کر آئے اور اس عمل کو اہل مدینہ «خرص» ” اندازہ لگانا “ کہتے ہیں ۔ سیدنا عبداللہ بن رواحہ ؓ نے کہا کہ فلاں باغ میں اس قدر ہے اور فلاں میں اس قدر ۔ تو انہوں نے کہا : اے ابن رواحہ ! تو نے ہم پر زیادہ لگا دیا ہے ۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے ان پھلوں کا جو اندازہ لگایا ہے ، اس کا میں ذمے دار ہوں ، میں اس کا نصف تمہیں دیتا ہوں ۔ یہودیوں نے کہا : یہی وہ حق ( اور عدل ) ہے جس سے آسمان و زمین قائم ہیں جو آپ نے کہا ہم اس کے لینے پر راضی ہیں ۔