Book - حدیث 3404

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي الْمُخَابَرَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ حَمَّادًا وَعَبْدَ الْوَارِثِ حَدَّثَاهُمْ كُلُّهُمْ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ عَنْ حَمَّادٍ وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ثُمَّ اتَّفَقُوا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ قَالَ عَنْ حَمَّادٍ و قَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمُعَاوَمَةِ وَقَالَ الْآخَرُ بَيْعُ السِّنِينَ ثُمَّ اتَّفَقُوا وَعَنْ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا

ترجمہ Book - حدیث 3404

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: مخابرہ ( مزارعت بٹائی پر کاشتکاری ) کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ ، مزابنہ ، مخابرہ اور معادمہ سے منع فرمایا ہے ۔ ایک راوی نے ( معاومہ کی بجائے ) ” بیع السنین “ کہا ۔ آپ ﷺ نے استثناء کر لینے سے بھی منع فرمایا ہے ۔ البتہ عرایا کی رخصت دی ہے ۔
تشریح : توضیحات (محاقله)اس کی تعریف کئی انداز میں کی گئی ہے۔(الف) معلوم اور متعین غلے کے بدلے کھڑی کھیتی کی بیع کردینا۔(ب)جوامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل فرمائی۔غلہ ابھی بالیوں میں ہی ہوا اور اس کی بیع کردینا یہ صحیح ترین تعریف ہے۔(مذابنۃ)درختوں پرلگی کھجوروں یا بیلوں پرلگے انگوروں کو اس جنس کے متعین پھل سے فروخت کردینا یہ صحیح ترین تعریف ہے۔(الصحیحین)(مخابرہ)مزارعت کے ہم معنی ہے ۔بلکہ مساقاۃ مزارعۃ اور مخابرہ تینوں ایک ہی معنی میں ہیں۔(بیع المسنین /معاومۃ کسی باغ یا درختوں کے متعین پھل کو کئی سالوں کےلئے فروخت کردینا۔اس صورت میں کسی کو یہ معلوم نہیں ہوسکتا۔ کہ پیدا وار کیسی ہوگی۔بیماریاں لگیں گی یا نہ لگیں گی وغیرہ۔(عرابا) کا بیان تفصیل سے پیچھے گزرا ہے۔(حدیث 3362)(استثناء)باغ مع پھل فروخت کرتے ہوئے یہ کہنا کہ ہم بھی اس میں سے کھاتے رہیں گے۔یا تین درخت یا پانچ درخت ہم فروخت نہیں کرتے۔مگر ان درختوں کی تعین نہ کی جائے تو اس طرح غیر معین اور مجہول مقدار یا درختوں کا استثناء ناجائز ہے۔معلوم اور متعین ہو تو کوئی حرج نہیں۔ توضیحات (محاقله)اس کی تعریف کئی انداز میں کی گئی ہے۔(الف) معلوم اور متعین غلے کے بدلے کھڑی کھیتی کی بیع کردینا۔(ب)جوامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل فرمائی۔غلہ ابھی بالیوں میں ہی ہوا اور اس کی بیع کردینا یہ صحیح ترین تعریف ہے۔(مذابنۃ)درختوں پرلگی کھجوروں یا بیلوں پرلگے انگوروں کو اس جنس کے متعین پھل سے فروخت کردینا یہ صحیح ترین تعریف ہے۔(الصحیحین)(مخابرہ)مزارعت کے ہم معنی ہے ۔بلکہ مساقاۃ مزارعۃ اور مخابرہ تینوں ایک ہی معنی میں ہیں۔(بیع المسنین /معاومۃ کسی باغ یا درختوں کے متعین پھل کو کئی سالوں کےلئے فروخت کردینا۔اس صورت میں کسی کو یہ معلوم نہیں ہوسکتا۔ کہ پیدا وار کیسی ہوگی۔بیماریاں لگیں گی یا نہ لگیں گی وغیرہ۔(عرابا) کا بیان تفصیل سے پیچھے گزرا ہے۔(حدیث 3362)(استثناء)باغ مع پھل فروخت کرتے ہوئے یہ کہنا کہ ہم بھی اس میں سے کھاتے رہیں گے۔یا تین درخت یا پانچ درخت ہم فروخت نہیں کرتے۔مگر ان درختوں کی تعین نہ کی جائے تو اس طرح غیر معین اور مجہول مقدار یا درختوں کا استثناء ناجائز ہے۔معلوم اور متعین ہو تو کوئی حرج نہیں۔