Book - حدیث 340

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ أَتَحْتَبِسُونَ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَتَوَضَّأْتُ فَقَالَ عُمَرُ وَالْوُضُوءُ أَيْضًا أَوَ لَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ

ترجمہ Book - حدیث 340

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جمعے کے لیے غسل کا بیان جناب ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے ان کو خبر دی کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ ایک موقع پر خطبہ جمعہ ارشاد فر رہے تھے کہ ایک آدمی آیا تو سیدنا عمر ؓ نے کہا : کیا تم لوگ نماز سے رکے رہتے ہو ؟ ( اور تاخیر سے آتے ہو ؟ ) اس آدمی نے جواب دیا : اس کے سوا کچھ نہیں ہوا کہ میں نے اذان سنی ، فوراً وضو کیا ( اور حاضر ہو گیا ) تو عمر ؓ نے کہا : اور صرف وضو ؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نہیں سنا ” جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو غسل کرے ۔“
تشریح : دوران خطبہ تاخیر سے آنے والے حضرت عثمان تھے اور حضرت عمر کا حضرت عثمان بن عفان جیسی عظیم شخصیت کوبرسر منبر ا جلّہ صحابہ کی موجودگی میں اس طرح تنبیہ کرنا دلیل ہے کہ وہ لوگ بالعموم جمعہ کےغسل کوواجب سمجھتے تھے۔اگر یہ مستحب محض ہوتا تواس انداز میں ہرگز تنبیہ نہ کی جاتی ۔ دوران خطبہ تاخیر سے آنے والے حضرت عثمان تھے اور حضرت عمر کا حضرت عثمان بن عفان جیسی عظیم شخصیت کوبرسر منبر ا جلّہ صحابہ کی موجودگی میں اس طرح تنبیہ کرنا دلیل ہے کہ وہ لوگ بالعموم جمعہ کےغسل کوواجب سمجھتے تھے۔اگر یہ مستحب محض ہوتا تواس انداز میں ہرگز تنبیہ نہ کی جاتی ۔