Book - حدیث 3394

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي اللَّيْثِ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَكْرِي أَرْضَهُ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ يَا ابْنَ خَدِيجٍ مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ قَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ أَيُّوبُ وَعُبَيْدُ اللَّهِ وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ وَمَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَفْصِ بْنِ عِنَانٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ رَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَتَى رَافِعًا فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ وَكَذَا قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ

ترجمہ Book - حدیث 3394

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: بٹائی کے ممنوع ہونے کا بیان جناب سالم ؓ بیان کرتے ہیں کہ اس کے والد سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ زمین کرائے ( بٹائی ) پر دیا کرتے تھے حتیٰ کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج انصاری ؓ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ تو سیدنا عبداللہ ؓ نے ان سے ملاقات کی اور پوچھا کہ تم زمین کو بٹائی پر دینے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا کیا فرمان بیان کرتے ہو ؟ تو سیدنا رافع ؓ نے سیدنا عبداللہ ؓ سے کہا کہ میں نے اپنے دو چچوں سے سنا جو بدر میں شریک ہوئے تھے ‘ وہ گھر والوں سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرائے ( بٹائی ) پر دینے سے منع کیا ہے ۔ تو سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : اﷲ کی قسم ! مجھے تو رسول اللہ ﷺ کے دور کے متعلق یہی معلوم ہے کہ اس دور میں زمین بٹائی پر دی جاتی تھی ۔ مگر پھر سیدنا عبداللہ ؓ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں ( بعد میں ) کوئی نئی بات نہ فر دی ہو جس کا انہیں علم نہ ہو سکا ہو ۔ چنانچہ اس بنا پر انہوں نے زمین بٹائی پر دینا ترک کر دی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس روایت کو ایوب ، عبیداللہ ‘ کثیر بن فرقد اور مالک ؓ نے بواسطہ نافع پھر رافع اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا ہے ۔ اور اوزاعی نے بواسطہ حفص بن عنان حنفی ‘ نافع سے ‘ انہوں نے رافع سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ۔ اور ایسے ہی زید بن ابی انیسہ نے بواسطہ حکم ‘ نافع سے ‘ انہوں نے ابن عمر ؓ سے بیان کیا کہ سیدنا ابن عمر ؓ رافع کے پاس ہوئے اور پوچھا کہ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں ۔ اور ایسے ہی عکرمہ بن عمار نے ابوالنجاشی سے ‘ انہوں نے سیدنا رافع بن خدیج ؓ سے روایت کیا ۔ کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ۔ نیز اوزاعی نے ابوالنجاشی سے روایت کیا ‘ انہوں نے سیدنا رافع بن خدیج ؓ سے ‘ انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابوالنجاشی کا نام عطاء بن صہیب ہے ۔
تشریح : 1۔حق یہی ہے کہ دور نبوت خلافت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایام عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں یہودیوں کو خیبر سے نکالے جانے کے وقت تک خیبر کی زمینیں اور باٖغات بٹائی پر ان یہودیوں ہی کو دیے جاتے رہے تھے۔2۔مزارعت سے ممانعت کی احادیث تنزیہ اور استحباب پر محمول ہیں۔یا ان ممنوعہ صورتوں سے متعلق ہیں۔ جن کا زکر پیچھے ہوا ہے۔علی الاطلاق مزارعت ممنوع ہوتی۔ تو جلیل لقدر معروف صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمیعن یہ معاملہ ہرگز نہ کرتے۔3۔حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے مزارعت کی اجمالی ممانعت مروی ہے۔ خود انہی سے یہ وضاحت بھی مروی ہے۔ کہ نقدی کے عوض زمین کرائے پر دینے کی ممانعت نہیں۔4۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس عمل سے باز آجانا احتیاط وتقویٰ کی بنا پر تھا۔ اور انہیں حضرت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجمل حدیث کا علم حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں ہوا تھا۔5۔بعض محدثین کا ان روایات کو مضطرب کہنا محل نظر ہے۔احادیث واضح کردیتی ہیں کہ یہ اضطراب نہیں محض اجمال اورتفصیل کا فرق ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل بحث حدیث 1478) 1۔حق یہی ہے کہ دور نبوت خلافت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایام عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں یہودیوں کو خیبر سے نکالے جانے کے وقت تک خیبر کی زمینیں اور باٖغات بٹائی پر ان یہودیوں ہی کو دیے جاتے رہے تھے۔2۔مزارعت سے ممانعت کی احادیث تنزیہ اور استحباب پر محمول ہیں۔یا ان ممنوعہ صورتوں سے متعلق ہیں۔ جن کا زکر پیچھے ہوا ہے۔علی الاطلاق مزارعت ممنوع ہوتی۔ تو جلیل لقدر معروف صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمیعن یہ معاملہ ہرگز نہ کرتے۔3۔حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن سے مزارعت کی اجمالی ممانعت مروی ہے۔ خود انہی سے یہ وضاحت بھی مروی ہے۔ کہ نقدی کے عوض زمین کرائے پر دینے کی ممانعت نہیں۔4۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس عمل سے باز آجانا احتیاط وتقویٰ کی بنا پر تھا۔ اور انہیں حضرت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجمل حدیث کا علم حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں ہوا تھا۔5۔بعض محدثین کا ان روایات کو مضطرب کہنا محل نظر ہے۔احادیث واضح کردیتی ہیں کہ یہ اضطراب نہیں محض اجمال اورتفصیل کا فرق ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل بحث حدیث 1478)