كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي الشَّرِكَةِ عَلَى غَيْرِ رَأْسِ مَالٍ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ اشْتَرَكْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ وَسَعْدٌ فِيمَا نُصِيبُ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ فَجَاءَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ وَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَعَمَّارٌ بِشَيْءٍ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
باب: مال لگائے بغیر شراکت کرنا
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ بدر کی جنگ والے دن میں ‘ سیدنا عمار اور سعد ؓ نے آپس میں طے کیا کہ جو بھی ہمیں ملے گا ہم تینوں اس میں شریک ہوں گے ۔ چنانچہ سیدنا سعد ؓ تو دو قیدی لے آئے مگر میں اور سیدنا عمار ؓ کچھ نہ لا سکے ۔
تشریح :
دو تین یا زیادہ محنت کش افراد آپس میں یہ معاہدہ کرلیں کہ جو ہم کمائیں گے وہ ہم میں مشترک ہوگا۔اسے شرکۃ الایمان کہتے ہیں۔امام مالک۔سفیان ثوری۔اور احناف اس کے قائل ہیں۔جبکہ امام احمد کا بھی ایک قول اس کے جواز کاہے۔
دو تین یا زیادہ محنت کش افراد آپس میں یہ معاہدہ کرلیں کہ جو ہم کمائیں گے وہ ہم میں مشترک ہوگا۔اسے شرکۃ الایمان کہتے ہیں۔امام مالک۔سفیان ثوری۔اور احناف اس کے قائل ہیں۔جبکہ امام احمد کا بھی ایک قول اس کے جواز کاہے۔