Book - حدیث 3380

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي بَيْعِ الْغَرَرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ.

ترجمہ Book - حدیث 3380

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: دھوکے والی بیع ناجائز ہے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے بچے کے بچے کی بیع سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : (حبل الحبلہ) حاملہ کا حمل اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ کوئی سودا کیاجاتا تو اس کی ادایئگی کےلئے ایک مجہول لمبی مدت مقرر کی جاتی۔کہ جب یہ اونٹنی مادہ بچہ جنے گی پھر وہ حاملہ ہوگی۔تو اس وقت ادایئگی ہوگی۔ایک مفہوم یہ بھی آتا ہے کہ میں تجھ سے اس حاملہ اونٹنی کے بچے کے بچے کی بیع کرتا ہوں۔جیسا کہ اگلی ر وایت میں آرہا ہے یہ ناجائز ہے۔اس میں دھوکا ہے۔نہ معلوم یہ بچہ جنے گی یا نہیں۔اور پھر پیدا ہونے والا نر ہوگا یا مادہ اور نہ معلوم وہ کب حاملہ ہو۔اس حدیث میں اس جاہلی رواج کی بھی تردید اور ممانعت ہے۔جوہمارے پنجاب اور سندھ کے بعض خاندانوں میں مروج ہے۔یہ یہ لوگ رشتے ناتے میں وٹہ سٹہ کرتے ہوئے جب مقابلے میں لڑکی موجود نہ ہو تو شرط کرلیتے ہیں کہ اس جوڑے سے آئندہ ہونے والی لڑکی ہمیں دینا ہوگی۔اسے وہ لوگ پیٹ دینے یا تھنداساک (آیئندہ پیدا ہونے والا رشتہ دینا ) سے تعبیر کرتے ہیں۔ (حبل الحبلہ) حاملہ کا حمل اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ کوئی سودا کیاجاتا تو اس کی ادایئگی کےلئے ایک مجہول لمبی مدت مقرر کی جاتی۔کہ جب یہ اونٹنی مادہ بچہ جنے گی پھر وہ حاملہ ہوگی۔تو اس وقت ادایئگی ہوگی۔ایک مفہوم یہ بھی آتا ہے کہ میں تجھ سے اس حاملہ اونٹنی کے بچے کے بچے کی بیع کرتا ہوں۔جیسا کہ اگلی ر وایت میں آرہا ہے یہ ناجائز ہے۔اس میں دھوکا ہے۔نہ معلوم یہ بچہ جنے گی یا نہیں۔اور پھر پیدا ہونے والا نر ہوگا یا مادہ اور نہ معلوم وہ کب حاملہ ہو۔اس حدیث میں اس جاہلی رواج کی بھی تردید اور ممانعت ہے۔جوہمارے پنجاب اور سندھ کے بعض خاندانوں میں مروج ہے۔یہ یہ لوگ رشتے ناتے میں وٹہ سٹہ کرتے ہوئے جب مقابلے میں لڑکی موجود نہ ہو تو شرط کرلیتے ہیں کہ اس جوڑے سے آئندہ ہونے والی لڑکی ہمیں دینا ہوگی۔اسے وہ لوگ پیٹ دینے یا تھنداساک (آیئندہ پیدا ہونے والا رشتہ دینا ) سے تعبیر کرتے ہیں۔