Book - حدیث 3378

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي بَيْعِ الْغَرَرِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بِهَذَا الْحَدِيثِ. زَادَ: وَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ: أَنْ يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يَضَعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ، وَيُبْرِزُ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ. وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ إِلَيْكَ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ. وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ وَلَا يَنْشُرُهُ، وَلَا يُقَلِّبُهُ، فَإِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ.

ترجمہ Book - حدیث 3378

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: دھوکے والی بیع ناجائز ہے سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث روایت کی اور مزید کہا اشتمال الصماء یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں اس طرح سے لپٹ جائے کہ کپڑے کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پر ڈال لے اور اپنی دائیں جانب کو کھلا رکھے ۔ اور بیع منابذہ یہ ہے کہ یوں کہے : جب میں تیری طرف یہ کپڑا پھینک دوں تو بیع لازم ہو گئی ۔ اور بیع ملامسہ یہ ہے کہ چیز کو صرف اپنا ہاتھ لگا دے ‘ اسے کھول کر یا الٹ پلٹ کر نہ دیکھ سکے اور جب اسے ہاتھ لگا دیا تو بیع لازم ہو گئی ۔
تشریح : 1۔(اشتمال الصماء)کادوسرا مفہوم یہ ہے کہ انسان سرسے پائوں تک ایک ہی کپڑے میں لپٹ جائے۔اورکوئی ہاتھ پائوں اس سے باہر نہ ہو۔اس میں کسی بھی جلدی میں نقصان ہوسکتا ہے۔ممکن ہے گرجائے اور سنبھل نہ سکے۔یا کسی کیڑے مکوڑوں وغیرہ سے اپنا دفاع نہ کرسکے وغیرہ2۔بیع منابذہ کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جانبین اپنی اپنی چیز ایک دوسرے کیطرف پھینک کر تبادلہ کرلیں اور انہیں دیکھنے بھالنے سوچنے کاحق نہ ہو۔3۔بیع ملامسہ میں ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ چیز کو محض ہاتھ لگانے ہی پر بیع کو پختہ سمجھ لیا جائے۔یا اندھیرے میں سودا ہو اور چھونے سے بیع لازم ہوجائے او ر انسان چیز کو دیکھ بھال نہ سکے۔الغرض اسلام نے ان امور سے منع فرمادیا ہے جن میں دھوکا اور فریب کا کا اندیشہ ہوسکتاہے۔ 1۔(اشتمال الصماء)کادوسرا مفہوم یہ ہے کہ انسان سرسے پائوں تک ایک ہی کپڑے میں لپٹ جائے۔اورکوئی ہاتھ پائوں اس سے باہر نہ ہو۔اس میں کسی بھی جلدی میں نقصان ہوسکتا ہے۔ممکن ہے گرجائے اور سنبھل نہ سکے۔یا کسی کیڑے مکوڑوں وغیرہ سے اپنا دفاع نہ کرسکے وغیرہ2۔بیع منابذہ کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جانبین اپنی اپنی چیز ایک دوسرے کیطرف پھینک کر تبادلہ کرلیں اور انہیں دیکھنے بھالنے سوچنے کاحق نہ ہو۔3۔بیع ملامسہ میں ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ چیز کو محض ہاتھ لگانے ہی پر بیع کو پختہ سمجھ لیا جائے۔یا اندھیرے میں سودا ہو اور چھونے سے بیع لازم ہوجائے او ر انسان چیز کو دیکھ بھال نہ سکے۔الغرض اسلام نے ان امور سے منع فرمادیا ہے جن میں دھوکا اور فریب کا کا اندیشہ ہوسکتاہے۔