Book - حدیث 337

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الْمَجْرُورِ يَتَيَمَّمُ حسن حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ أَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَصَابَ رَجُلًا جُرْحٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ احْتَلَمَ فَأُمِرَ بِالِاغْتِسَالِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالَ

ترجمہ Book - حدیث 337

کتاب: طہارت کے مسائل باب: چیچک زدہ (یا زخمی) کے لیے تیمم کا بیان سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ایک شخص کو زخم لگ گیا ، پھر اسے احتلام ہو گیا ، تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا ۔ چنانچہ اس نے غسل کیا اور مر گیا ۔ رسول اللہ ﷺ کو اس کی خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” انہوں نے اس کو مار ڈالا ، اللہ انہیں ہلاک کرے ۔ کیا جاہل کی شفاء سوال کر لینا نہیں ہے ؟ “
تشریح : (1) باب کا عنوان ہمارے اس نسخے میں ( اَلمَجدُور ) ہےیعنی : ’’ چیچک زدہ :: چونکہ اس مرض میں جسم پرچھوٹے چھوٹے زخم اوردانے نکل آتے ہیں توبعض اوقات پانی کا استعمال کرنا مشکل ہوتا ہے۔اوربعض نسخوں میں ( اَلمَجرُوع ) کا لفظ ہے، اس سے حدیث اورباب میں کوئی الجھن نہیں رہتی ۔ (2) بغیر علم مکے فتوی ٰ دینا بہت بڑی جہالت ہے۔چاہیے کہ اصحاب علم سے مُرَاجَعَہ کیا جائے۔صحابہ کرام کےبھی اس اعتبار سے کئی مراتب تھے۔ (3) حدیث میں مذکورہ قسم کے زخم پرپٹی باندہ کرمسح کیا جائے اوراس مسح کےلیے موزوں والی کوئی شرط نہیں ہےکہ پہلے وضوکیا ہو یا ووقت متعین ہو۔ (4) اگر جسم کے تھوڑے حصے پرزخم آیا ہوتو مسئلہ اسی طرح ہےجیسے کہ حدیث میں ذکر ہوا اوراگر جسم کا زیادہ حصہ مجروح اور تھوڑا صحیح ہوتو پٹیوں اور صحیح حصے پر مسح ہی کافی ہوگا ۔واللہ اعلم (1) باب کا عنوان ہمارے اس نسخے میں ( اَلمَجدُور ) ہےیعنی : ’’ چیچک زدہ :: چونکہ اس مرض میں جسم پرچھوٹے چھوٹے زخم اوردانے نکل آتے ہیں توبعض اوقات پانی کا استعمال کرنا مشکل ہوتا ہے۔اوربعض نسخوں میں ( اَلمَجرُوع ) کا لفظ ہے، اس سے حدیث اورباب میں کوئی الجھن نہیں رہتی ۔ (2) بغیر علم مکے فتوی ٰ دینا بہت بڑی جہالت ہے۔چاہیے کہ اصحاب علم سے مُرَاجَعَہ کیا جائے۔صحابہ کرام کےبھی اس اعتبار سے کئی مراتب تھے۔ (3) حدیث میں مذکورہ قسم کے زخم پرپٹی باندہ کرمسح کیا جائے اوراس مسح کےلیے موزوں والی کوئی شرط نہیں ہےکہ پہلے وضوکیا ہو یا ووقت متعین ہو۔ (4) اگر جسم کے تھوڑے حصے پرزخم آیا ہوتو مسئلہ اسی طرح ہےجیسے کہ حدیث میں ذکر ہوا اوراگر جسم کا زیادہ حصہ مجروح اور تھوڑا صحیح ہوتو پٹیوں اور صحیح حصے پر مسح ہی کافی ہوگا ۔واللہ اعلم