كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي الْمُزَابَنَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا وَعَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا وَعَنْ بَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلًا
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
باب: بیع مزابنہ ممنوع ہے
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے درخت پر لگے کھجور کے پھل کو ( خشک ) کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ہے جبکہ خشک کی مقدار معلوم ہو ۔ اور اسی طرح انگوروں کو کشمش کے بدلے بیچنا جبکہ کشمش کی مقدار معلوم ہو ‘ اور کھیتی کی بیع خشک گندم کے بدلے جبکہ اس کی مقدار معلوم ہو ۔ ( ممنوع ہے ) ۔
تشریح :
1۔درخت یا بیل پرلگے تازہ پھل کو جس کی مقدار متعین نہیں ہوسکتی۔اس نوع کے خشک پھل سے بیچنا کہ خشک کی مقدار معلوم ومعین ہو یا گندم وغیرہ کے کھیت کو خشک گندم کے عوض بیچنا(مزابنہ)کہلاتاہے۔2۔ایک جنس کاباہمی تبادلہ کرتے ہوئے تازہ اور خشک یا عمدہ اور روی کا فرق نہیں کیا جاسکتا۔دونوں کا نقد اور برابر برابر تبادلہ کیاجائے۔پھرعلیحدہ علیحدہ نقدی کے عوض بیچا جائے۔البتہ عرایا جائز ہے۔جیسے کہ زکر آرہا ہے۔3۔اس میں ایک پہلو قدر کے غیر معلوم ہونے کا بھی ہے۔ کیونکہ درخت پر لگی کھجور کا حتمی وزن یا یا کیل ممکن نہیں۔4۔تازہ کھجور خشک ہونے کے باوجود کم ہو جاتی ہے۔اور اس کی خشک کھجور کے عوض بیع کی ممانعت صراحت کے ساتھ آچکی ہے۔
1۔درخت یا بیل پرلگے تازہ پھل کو جس کی مقدار متعین نہیں ہوسکتی۔اس نوع کے خشک پھل سے بیچنا کہ خشک کی مقدار معلوم ومعین ہو یا گندم وغیرہ کے کھیت کو خشک گندم کے عوض بیچنا(مزابنہ)کہلاتاہے۔2۔ایک جنس کاباہمی تبادلہ کرتے ہوئے تازہ اور خشک یا عمدہ اور روی کا فرق نہیں کیا جاسکتا۔دونوں کا نقد اور برابر برابر تبادلہ کیاجائے۔پھرعلیحدہ علیحدہ نقدی کے عوض بیچا جائے۔البتہ عرایا جائز ہے۔جیسے کہ زکر آرہا ہے۔3۔اس میں ایک پہلو قدر کے غیر معلوم ہونے کا بھی ہے۔ کیونکہ درخت پر لگی کھجور کا حتمی وزن یا یا کیل ممکن نہیں۔4۔تازہ کھجور خشک ہونے کے باوجود کم ہو جاتی ہے۔اور اس کی خشک کھجور کے عوض بیع کی ممانعت صراحت کے ساتھ آچکی ہے۔