Book - حدیث 3347

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي حُسْنِ الْقَضَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي

ترجمہ Book - حدیث 3347

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: ادائیگی میں عمدگی کے بارے میں سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ پر میرا کچھ قرضہ تھا ، آپ ﷺ نے مجھے وہ ادا فرمایا تو اس سے زیادہ دیا ۔
تشریح : قرض ادا کرتے ہوئے اگر انسان اپنی خوشی سے کچھ مذید دے تو یہ احسان ہے۔سود کے زمرے میں نہیں آتا۔اس حدیث کو بنک کے سود کے حامی اپنی دلیل کے طور پرپیش کرتے ہیں۔حالانکہ بنک اپنے گاہکوں سے احسان پر مبنی ایسا سلوک نہیں کرتے۔بلکہ اصل زر سے زائد کا معاہدہ طے ہوتا ہے۔جس کا لینا دینا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔اس حدیث میں واضح ہے کہ قرض پرکوئی اضافہ طے نہ تھا۔ نہ رسول اللہ ﷺ نے زائد دینے کا معاہدہ کیا تھا۔نہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیطرف سے مطالبہ تھا۔ قرض ادا کرتے ہوئے اگر انسان اپنی خوشی سے کچھ مذید دے تو یہ احسان ہے۔سود کے زمرے میں نہیں آتا۔اس حدیث کو بنک کے سود کے حامی اپنی دلیل کے طور پرپیش کرتے ہیں۔حالانکہ بنک اپنے گاہکوں سے احسان پر مبنی ایسا سلوک نہیں کرتے۔بلکہ اصل زر سے زائد کا معاہدہ طے ہوتا ہے۔جس کا لینا دینا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔اس حدیث میں واضح ہے کہ قرض پرکوئی اضافہ طے نہ تھا۔ نہ رسول اللہ ﷺ نے زائد دینے کا معاہدہ کیا تھا۔نہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیطرف سے مطالبہ تھا۔