Book - حدیث 3341

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ حسن حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمْعَانَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكُمْ إِلَّا خَيْرًا إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَدَّى عَنْهُ حَتَّى مَا بَقِيَ أَحَدٌ يَطْلُبُهُ بِشَيْءٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمْعَانُ بْنُ مُشَنِّجٍ

ترجمہ Book - حدیث 3341

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: قرضے کا معاملہ انتہائی سخت ہے سیدنا سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ مگر کسی نے جواب نہ دیا ۔ آپ ﷺ نے دوبارہ پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ لیکن کسی نے جواب نہ دیا ۔ آپ ﷺ نے سہ بارہ پوچھا : ” کیا بنی فلاں میں سے کوئی یہاں ہے ؟ “ تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : میں ہوں اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا ” تجھے کیا مانع ہوا تھا کہ پہلی اور دوسری بار جواب نہیں دیا تھا ؟ بلاشبہ میں نے تمہارے لیے خیر ہی کا ارادہ کیا ہے ۔ تمہارا ساتھی اپنے قرضے میں پکڑا ہوا ہے ۔ “ ( سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ ) پھر میں نے اس شخص کو دیکھا کہ اس نے اس ( مقروض ) کی طرف سے سب ادا کر دیا حتیٰ کہ کوئی مطالبہ کرنے والا باقی نہ رہا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ( شعبی کے شیخ کا نام ) سمعان بن مشنج ہے ۔
تشریح : حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بالخصوص قرضے وغیرہ کی ادایئگی کے بغیر چھٹکا را بہت مشکل ہوگا۔اوروارثوں پر حق ہے۔ کہ اپنے مرنے والے کا قرضہ ادا کریں۔آپ ﷺ کی طرف سے مقروض کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے کا بھی یہی مقصد تھا۔کہ میت کا قرض فورا ادا ہوجائے۔ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بالخصوص قرضے وغیرہ کی ادایئگی کے بغیر چھٹکا را بہت مشکل ہوگا۔اوروارثوں پر حق ہے۔ کہ اپنے مرنے والے کا قرضہ ادا کریں۔آپ ﷺ کی طرف سے مقروض کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے کا بھی یہی مقصد تھا۔کہ میت کا قرض فورا ادا ہوجائے۔