Book - حدیث 3340

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ الْمِكْيَالُ مِكْيَالُ الْمَدِينَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ وَالْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَا رَوَاهُ الْفِرْيَابِيُّ وَأَبُو أَحْمَدَ عَنْ سُفْيَانَ وَافَقَهُمَا فِي الْمَتْنِ و قَالَ أَبُو أَحْمَدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَكَانَ ابْنِ عُمَرَ وَرَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حَنْظَلَةَ قَالَ وَزْنُ الْمَدِينَةِ وَمِكْيَالُ مَكَّةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَاخْتُلِفَ فِي الْمَتْنِ فِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا

ترجمہ Book - حدیث 3340

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ ناپنے کا پیمانہ ( اہل ) مدینہ کا معتبر ہے سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” وزن اہل مکہ کا معتبر ہے اور مکیال ( ناپنے کا پیمانہ ) اہل مدینہ کا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : فریابی اور ابواحمد نے بھی سفیان سے ایسے ہی روایت کیا ہے ، ابن دکین نے ان دونوں کی متن میں موافقت کی ہے ( نہ کہ سند میں ) ابواحمد نے سیدنا ابن عمر ؓ کی بجائے سیدنا ابن عباس ؓ کا نام لیا ہے ۔ ولید بن مسلم نے حنظلہ سے روایت کی تو کہا : وزن اہل مدینہ کا معتبر ہے اور مکیال اہل مکہ کا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : مالک بن دینار کی اس بارے میں حدیث جو بواسطہ عطاء نبی کریم ﷺ سے مروی ہے ، اس کے متن میں اختلاف کیا گیا ہے ۔
تشریح : شرعی ادائیگیوں (زکواۃ او ر فطرانہ وغیرہ) میں وزن اہل مکہ کا معتبر ہے۔اور مد اور صاع اہل مدینہ کا اشیاء کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے ناپ تول کا نظام وجود میں آیا۔یہ عمل تجارت کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے۔ مختلف علاقوں کے ناپ تول کے پیمانوں کے ناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ناپ تول کےلئے بنیادی اکائی قدرتی اشیاء کو بنایا گیا۔برصغیر میں جوتولے چھٹانک سیر کا نظام رائج تھا اس کی بنیادی اکائی رتی تھی۔یہ ایک پودے کا سرخ رنگ کابیج ہے۔اب جو نظام دنیا کے بڑے حصے میں رائج ہے۔ یعنی کلو گرام تو گرام چنے کے دانے کو کہتے ہیں۔جسے ابتداء میں بنیادی اکائی مانا گیا اونس اور پاوئنڈ کا برطانوی نظام گرین (Grain) پر مبنی ہے۔جو غلے بالخصوص مکئی کے دانے کو کہتے ہیں۔ پیمائش میں فٹ (پائوں) یا ہاتھ وغیرہ کو بنیاد بنایاگیا۔ ظاہر ہے مکئ یا چنے کے ہردانے کا وزن ایک سانہیں ہوسکتا۔تعامل کے ساتھ اس کم از کم مقدار کو حتمی طور پر متعین کرلیاگیا۔ اور اس طرح ایک ہی معیار کے تولنے کے باٹ وغیرہ وجود میں آئے۔تعامل یا زیادہ سے زیادہ برتنے کا عمل ناپ تول کے نظام میں کی تکمیل میں اہم ترین کردار ادا کرتاہے۔چونکہ مدینہ ایک زرعی شہر تھا۔جہاں لین دین میں ناپ یا کیل رائج تھا۔مدینہ کے تعامل نے اس نظام کو پختہ کردیا تھا۔اس لئے ناپ میں اہل مدینہ کے پیمانوں کو بنیادی معیار قرار دیا۔مکہ ہر طرح کی اشیاء تجارت کا مرکز تھا جن میں قیمتی اشیاء بھی شامل تھیں ۔سونے چاندی خوشبودار مصالحے وغیرہ کا لین دین وزن سے ہوتا ہے۔مکہ کے تعامل نے وزن کے نظام کو پختہ کردیا تھا۔اس لئے وزن میں مکہ کے تعامل (Practice) کو معیار قراردیا۔ شرعی ادائیگیوں (زکواۃ او ر فطرانہ وغیرہ) میں وزن اہل مکہ کا معتبر ہے۔اور مد اور صاع اہل مدینہ کا اشیاء کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے ناپ تول کا نظام وجود میں آیا۔یہ عمل تجارت کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے۔ مختلف علاقوں کے ناپ تول کے پیمانوں کے ناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ناپ تول کےلئے بنیادی اکائی قدرتی اشیاء کو بنایا گیا۔برصغیر میں جوتولے چھٹانک سیر کا نظام رائج تھا اس کی بنیادی اکائی رتی تھی۔یہ ایک پودے کا سرخ رنگ کابیج ہے۔اب جو نظام دنیا کے بڑے حصے میں رائج ہے۔ یعنی کلو گرام تو گرام چنے کے دانے کو کہتے ہیں۔جسے ابتداء میں بنیادی اکائی مانا گیا اونس اور پاوئنڈ کا برطانوی نظام گرین (Grain) پر مبنی ہے۔جو غلے بالخصوص مکئی کے دانے کو کہتے ہیں۔ پیمائش میں فٹ (پائوں) یا ہاتھ وغیرہ کو بنیاد بنایاگیا۔ ظاہر ہے مکئ یا چنے کے ہردانے کا وزن ایک سانہیں ہوسکتا۔تعامل کے ساتھ اس کم از کم مقدار کو حتمی طور پر متعین کرلیاگیا۔ اور اس طرح ایک ہی معیار کے تولنے کے باٹ وغیرہ وجود میں آئے۔تعامل یا زیادہ سے زیادہ برتنے کا عمل ناپ تول کے نظام میں کی تکمیل میں اہم ترین کردار ادا کرتاہے۔چونکہ مدینہ ایک زرعی شہر تھا۔جہاں لین دین میں ناپ یا کیل رائج تھا۔مدینہ کے تعامل نے اس نظام کو پختہ کردیا تھا۔اس لئے ناپ میں اہل مدینہ کے پیمانوں کو بنیادی معیار قرار دیا۔مکہ ہر طرح کی اشیاء تجارت کا مرکز تھا جن میں قیمتی اشیاء بھی شامل تھیں ۔سونے چاندی خوشبودار مصالحے وغیرہ کا لین دین وزن سے ہوتا ہے۔مکہ کے تعامل نے وزن کے نظام کو پختہ کردیا تھا۔اس لئے وزن میں مکہ کے تعامل (Practice) کو معیار قراردیا۔