Book - حدیث 3332

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ يَدَهُ ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ فَأَكَلُوا فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ ثُمَّ قَالَ أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا فَأَرْسَلَتْ الْمَرْأَةُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً فَلَمْ أَجِدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدْ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا فَلَمْ يُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعِمِيهِ الْأُسَارَى

ترجمہ Book - حدیث 3332

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: شبہات سے بچنے کی تاکید جناب عاصم بن کلیب اپنے والد سے وہ ایک انصاری جوان سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں گئے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبر پر دیکھا ، آپ ﷺ قبر کھودنے والے کو ہدایات دے رہے تھے : ” پائینتی کی طرف سے کھلی کرو ، سر کی طرف سے کھلی کرو ۔ “ جب آپ ﷺ واپس ہوئے تو آپ ﷺ کو ایک عورت کی طرف سے دعوت دینے والا ملا ۔ تو آپ ﷺ اس کے ہاں تشریف لے آئے ، کھانا پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا پھر لوگوں نے بھی اپنے ہاتھ بڑھائے اور کھانے لگے ۔ ہمارے بڑوں نے دیکھا کہ آپ ایک ہی لقمہ اپنے منہ میں گھمائے جا رہے ہیں ” مگر نگلتے نہیں “ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ گوشت ایسی بکری کا ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر لیا گیا ہے ۔ “ پھر ( اس عورت کو بلوایا گیا تو ) اس نے پیغام بھجوایا : اے اللہ کے رسول ! میں نے بقیع کی طرف آدمی بھیجا کہ میرے لیے بکری خرید لائے مگر نہیں ملی ۔ پھر میں نے اپنے ہمسائے کی طرف بھیجا جس نے ایک بکری خریدی تھی ، میں نے کہلوایا کہ اسی قیمت پر بکری مجھے دیدے مگر وہ بھی نہیں ملا ۔ تب میں نے اس آدمی کی بیوی کو کہلا بھیجا تو اس نے مجھے یہ بھیج دی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دے ۔ “
تشریح : 1۔حدیث میں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے تصرف نے اس بیع کو مشتبہ بنادیاتھا 2۔جس مال میں کسی حد تک اشتباہ ہو۔اسے خود استعمال نہیں کرناچاہیے۔البتہ اسےقیدیوں اور فقراء پر صدقہ کیا جاسکتا ہے ورنہ وہ مکمل طور پر ضائع ہوجائےگا۔ 1۔حدیث میں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے تصرف نے اس بیع کو مشتبہ بنادیاتھا 2۔جس مال میں کسی حد تک اشتباہ ہو۔اسے خود استعمال نہیں کرناچاہیے۔البتہ اسےقیدیوں اور فقراء پر صدقہ کیا جاسکتا ہے ورنہ وہ مکمل طور پر ضائع ہوجائےگا۔