Book - حدیث 3330

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابٌ فِي اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ... بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: >وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ<.

ترجمہ Book - حدیث 3330

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل باب: شبہات سے بچنے کی تاکید سیدنا نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ یہ حدیث بیان فرماتے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اور ان ( حلال و حرام ) کے درمیان کچھ شبہے والی چیزیں ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے ، تو جو شبہات سے بچ گیا اس نے اپنی عزت اور اپنے دین کو محفوظ کر لیا اور جو شبہے والی چیزوں میں جا پڑا وہ حرام میں داخل ہوا ۔ “
تشریح : 1۔جو چیزیں بعض وجوہ سے ناجائز ہوں۔اور بعض دوسرے وجو ہ سے ان کے حلال ہونے کا بھی امکان ہو اور معاملہ صاف اور واضح نہ ہو۔ تو اس سے بچنا چاہیے کہ کہیں حرام کا ارتکاب نہ ہوجائے۔2۔اگر کوئی شخص مشکوک چیز سے پرہیز نہ کرے تو اس جراءت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ کہ وہ کسی نہ کسی دن صریح حرام میں جاگرتا ہے۔3۔محمد صالح الہاشمی امام ابو دائود سے نقل کرتے ہیں۔ کہ میں طرسوس میں بیس سال مقیم رہا اور مسند لکھی میں نے چار ہزار احادیث لکھیں۔اورپھر غور کیا تو دیکھا کہ ان کا مدار صرف چاراحادیث پر ہے۔پہلی ان میں سے یہی حدیث ہے۔ الحلال بين والحرام بين صحیح بخاری الایمان حدیث 52 وصحیح مسلم المساقاۃ حدیث 1599دوسری ۔انماالاعمال بالنيات (صحیح البخاری بدالوحی حدیث 1)تیسری (ان الله طيب لا يقبل الاطيبا) (صحیح مسلم الذکاۃ حدیث 1015) اور چوتھی یہ ہے۔ ( من حسن الاسلام المرء تركه مالا يعنيه ) (جامع ترمذی الذھد۔حدیث 2317) 1۔جو چیزیں بعض وجوہ سے ناجائز ہوں۔اور بعض دوسرے وجو ہ سے ان کے حلال ہونے کا بھی امکان ہو اور معاملہ صاف اور واضح نہ ہو۔ تو اس سے بچنا چاہیے کہ کہیں حرام کا ارتکاب نہ ہوجائے۔2۔اگر کوئی شخص مشکوک چیز سے پرہیز نہ کرے تو اس جراءت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ کہ وہ کسی نہ کسی دن صریح حرام میں جاگرتا ہے۔3۔محمد صالح الہاشمی امام ابو دائود سے نقل کرتے ہیں۔ کہ میں طرسوس میں بیس سال مقیم رہا اور مسند لکھی میں نے چار ہزار احادیث لکھیں۔اورپھر غور کیا تو دیکھا کہ ان کا مدار صرف چاراحادیث پر ہے۔پہلی ان میں سے یہی حدیث ہے۔ الحلال بين والحرام بين صحیح بخاری الایمان حدیث 52 وصحیح مسلم المساقاۃ حدیث 1599دوسری ۔انماالاعمال بالنيات (صحیح البخاری بدالوحی حدیث 1)تیسری (ان الله طيب لا يقبل الاطيبا) (صحیح مسلم الذکاۃ حدیث 1015) اور چوتھی یہ ہے۔ ( من حسن الاسلام المرء تركه مالا يعنيه ) (جامع ترمذی الذھد۔حدیث 2317)