Book - حدیث 3322

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَا يُطِيقُهُ ضعیف حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِي مَعْصِيَةٍ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَا يُطِيقُهُ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا أَطَاقَهُ فَلْيَفِ بِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ وَكِيعٌ وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْهِنْدِ أَوْقَفُوهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ

ترجمہ Book - حدیث 3322

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: جو شخص ایسی نذر مان لے جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے کوئی غیر معین نذر مانی ہو ‘ اس کا کفارہ قسم والا ہے ‘ اور جس نے کسی گناہ کے کام کی نذر مان لی ہو تو اس کا کفارہ قسم والا ہے ‘ اور جس نے کوئی ایسی نذر مان لی ہو ‘ جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا کفارہ قسم والا ہے ‘ اور جس نے ایسی نذر مانی ہو ‘ جس کی وہ طاقت رکھتا ہو تو اسے پورا کرے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس حدیث کو وکیع وغیرہ نے عبداللہ بن سعید بن ابی الہند سے روایت کرتے ہوئے سیدنا ابن عباس ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔
تشریح : یہ روایت موقوف ہے۔ اسلئے مرفوع کےمقابلے میں حجت نہیں۔صحیح مرفوع روایات سے جو ثابت ہے۔ اس کا خلاصہ امام شوکانی نےاس طرح بیان کیاہے کہ اگرمعین نذرنیکی سے متعلق ہو لیکن اس پر عمل طاقت سےباہر ہو۔تو اس میں قسم کا کا کفار ہہے۔اور اگر وہ انسانی طاقت و وسعت کے اندر ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہے۔چاہے اس کا تعلق بدن سے ہویا مال سے اور اگر وہ نذر کسی معصیت کی ہو۔تو اسے پورا نہ کرنا واجب ہے۔لیکن اس میں کفارے کی ادایئگی ضروری نہیں اگر اس نذر کاتعلق مباح(جائز) امر سے ہو وہ انسانی طاقت سے بالا بھی نہ ہو۔تو وہ نذ ر بھی منعقد ہوجائےگی۔ اور اس میں کفارے کی ادائیگی بھی لازمی ہوگی۔جیسے پیدل چلنے والی صحابیہ کو آپ نے پیدل حج پر جانے سے منع فرمایا۔اور اسے سوا ر ہونے کاکفارہ اداکرنے کا حکمدیا۔اور اگر وہ کام انسانی طاقت سے بالا ہو تو اس میں کفارہ واجب ہے۔(نیل الاوطار ابواب الایمان ۔کفارتھا باباب من نذر نزرا لم یسعہ ولایطیقہ 278/8) یہ روایت موقوف ہے۔ اسلئے مرفوع کےمقابلے میں حجت نہیں۔صحیح مرفوع روایات سے جو ثابت ہے۔ اس کا خلاصہ امام شوکانی نےاس طرح بیان کیاہے کہ اگرمعین نذرنیکی سے متعلق ہو لیکن اس پر عمل طاقت سےباہر ہو۔تو اس میں قسم کا کا کفار ہہے۔اور اگر وہ انسانی طاقت و وسعت کے اندر ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہے۔چاہے اس کا تعلق بدن سے ہویا مال سے اور اگر وہ نذر کسی معصیت کی ہو۔تو اسے پورا نہ کرنا واجب ہے۔لیکن اس میں کفارے کی ادایئگی ضروری نہیں اگر اس نذر کاتعلق مباح(جائز) امر سے ہو وہ انسانی طاقت سے بالا بھی نہ ہو۔تو وہ نذ ر بھی منعقد ہوجائےگی۔ اور اس میں کفارے کی ادائیگی بھی لازمی ہوگی۔جیسے پیدل چلنے والی صحابیہ کو آپ نے پیدل حج پر جانے سے منع فرمایا۔اور اسے سوا ر ہونے کاکفارہ اداکرنے کا حکمدیا۔اور اگر وہ کام انسانی طاقت سے بالا ہو تو اس میں کفارہ واجب ہے۔(نیل الاوطار ابواب الایمان ۔کفارتھا باباب من نذر نزرا لم یسعہ ولایطیقہ 278/8)