كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ فِيمَنْ نَذَرَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ فِي قِصَّتِهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي إِلَى اللَّهِ, أَنْ أَخْرُجَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَدَقَةً؟ قَالَ: >لَا<، قُلْتُ: فَنِصْفُهُ؟ قَالَ: >لَا< قُلْتُ: فَثُلُثُهُ؟، قَالَ: >نَعَمْ<، قُلْتُ: فَإِنِّي سَأُمْسِكُ سَهْمِي مِنْ خَيْبَرَ.
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
باب: جو یہ نذر مانے کہ سب مال صدقہ کر دے گا
جناب عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب اپنے والد سے وہ دادا اسے اپنے قصے میں روایت کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری توبہ کا اللہ کے لیے شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا سب مال اللہ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کر دوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ۔ “ میں نے کہا : آدھا مال ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ۔ “ میں نے عرض کیا : تہائی مال ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں ۔ “ تو میں نے کہا : میں اپنا خیبر والا حصہ رکھ لیتا ہوں ۔
تشریح :
جس شخص نے اپنا کل مال صدقہ کرنے کی نذر مانی ہو تو ا س کی نذر اس طرح پوری کی جائے۔کہ اس کا تہائی (3/1)مال صدقہ کردیا جائے۔
جس شخص نے اپنا کل مال صدقہ کرنے کی نذر مانی ہو تو ا س کی نذر اس طرح پوری کی جائے۔کہ اس کا تہائی (3/1)مال صدقہ کردیا جائے۔