Book - حدیث 3319

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ فِيمَنْ نَذَرَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ صحیح حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -أَوْ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ مَنْ شَاءَ اللَّهُ-: إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي الَّتِي أَصَبْتُ فِيهَا الذَّنْبَ، وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً؟ قَالَ: >يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ<.

ترجمہ Book - حدیث 3319

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: جو یہ نذر مانے کہ سب مال صدقہ کر دے گا سیدنا کعب بن مالک ؓ کے صاحبزادے اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے کہا یا ابولبابہ ؓ نے ‘ یا کسی اور نے کہ میری توبہ کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا آبائی گھر جس میں مجھ سے یہ گناہ ہوا ہے ‘ چھوڑ دوں اور صدقہ کر کے اپنے سب مال سے دست بردار ہو جاؤں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیسرا حصہ کافی ہے ۔ “
تشریح : حضرت ابو لبابہ (رفاعہ بن عبد المنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب بنوقریظہ کامحاصرہ کیا اور یہ لوگ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ تو انہوں نے ابو لبابہ سے مشورہ لیا کہ آیا ہم سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا حاکم بنایئں یا نہ؟ تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اشارے سے کہا کہ انجام قتل ہوگا۔ مگر انہی لمحوں انھیں احسا س ہوگیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ کی خیانت کی ہے۔ چنانچہ واپس آئے تو اپنے آپ کو مسجد کے ستون کےساتھ باندھ لیا۔ اور قسم کھائی کے اپنے آپ کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے۔ جب تک کہ اللہ عزوجل ان کی توبہ قبول نہ فرمائے۔ بالاخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔(اسد الغابہ) حضرت ابو لبابہ (رفاعہ بن عبد المنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب بنوقریظہ کامحاصرہ کیا اور یہ لوگ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ تو انہوں نے ابو لبابہ سے مشورہ لیا کہ آیا ہم سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا حاکم بنایئں یا نہ؟ تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اشارے سے کہا کہ انجام قتل ہوگا۔ مگر انہی لمحوں انھیں احسا س ہوگیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ کی خیانت کی ہے۔ چنانچہ واپس آئے تو اپنے آپ کو مسجد کے ستون کےساتھ باندھ لیا۔ اور قسم کھائی کے اپنے آپ کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے۔ جب تک کہ اللہ عزوجل ان کی توبہ قبول نہ فرمائے۔ بالاخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔(اسد الغابہ)