Book - حدیث 3317

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ فِيمَنْ نَذَرَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ, فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ<. قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِيَ الَّذِي بِخَيْبَرَ.

ترجمہ Book - حدیث 3317

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: جو یہ نذر مانے کہ سب مال صدقہ کر دے گا جناب عبداللہ بن کعب جو اپنے والد کے نابینا ہو جانے کے بعد ان کے قائد ہوا کرتے تھے ۔ بیان کرتے ہیں کہ اس کے والد ( سیدنا کعب بن مالک ؓ ) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری توبہ کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کے لیے اپنا مال صدقہ کر دوں اور اس سے دست بردار ہو جاؤں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اپنا کچھ مال اپنے پاس رکھو ‘ یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔ “ تو اس نے کہا : میں اپنا وہ حصہ جو خیبر والا ہے ‘ اپنے پاس رکھتا ہوں ۔
تشریح : کسی گناہ اور تقصیر کی توبہ میں صدقہ کرنا بہت افضل عمل ہے۔لیکن انسان خالی ہاتھ ہوکر رہ جائے یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔البتہ صدیقین کے لئے جائز ہے۔ جو اس کے نتائج کو بخیر وخوبی برداشت کرسکتے ہیں۔جس کی مثال ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ کسی گناہ اور تقصیر کی توبہ میں صدقہ کرنا بہت افضل عمل ہے۔لیکن انسان خالی ہاتھ ہوکر رہ جائے یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔البتہ صدیقین کے لئے جائز ہے۔ جو اس کے نتائج کو بخیر وخوبی برداشت کرسکتے ہیں۔جس کی مثال ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔