Book - حدیث 3314

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ قَالَ حَدَّثَتْنِي سَارَّةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حِجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلْتُ أُبِدُّهُ بَصَرِي، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ مَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ، الطَّبْطَبِيَّةَ! فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي، فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ، قَالَتْ: فَأَقَرَّ لَهُ، وَوَقَفَ فَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ وُلِدَ لِي وَلَدٌ ذَكَرٌ, أَنْ أَنْحَرَ عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ، فِي عَقَبَةٍ مِنَ الثَّنَايَا عِدَّةً مِنَ الْغَنَمِ -قَالَ: لَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهَا قَالَتْ: خَمْسِينَ؟-، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَلْ بِهَا مِنَ الْأَوْثَانِ شَيْءٌ؟<، قَالَ: لَا، قَال:َ >فَأَوْفِ بِمَا نَذَرْتَ بِهِ لِلَّهِ<. قَالَتْ: فَجَمَعَهَا، فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا، فَانْفَلَتَتْ مِنْهَا شَاةٌ، فَطَلَبَهَا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي نَذْرِي، فَظَفِرَهَا فَذَبَحَهَا.

ترجمہ Book - حدیث 3314

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: نذر پوری کرنے کا حکم سیدہ میمونہ بنت کردم ؓا کا بیان ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوئی جب کہ رسول اللہ ﷺ حج کے لیے تشریف لے گئے تھے ‘ تو میں نے رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی ۔ میں نے لوگوں کو سنا ‘ کہتے تھے کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں ۔ میں آپ ﷺ جو خوب نظر بھر کر دیکھتی رہی ۔ پھر میرے ابا ان کے قریب ہوئے جبکہ آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ ﷺ کے پاس ایک درہ تھا جیسے کہ مکتب کے معلم کے پاس ہوتا ہے ۔ میں نے بدویوں کو اور لوگوں کو سنا جو کہہ رہے تھے «الطبطبية ، الطبطبية» ( چلتے ہوئے پاؤں پڑنے کی آواز طب طب یا کوڑا مارنے کی آواز ) ۔ میرے ابا ، آپ ﷺ کے قریب ہوئے اور آپ ﷺ کے قدم پکڑ لیے اور آپ ﷺ کی رسالت کا اقرار کیا اور آپ ﷺ کے پاس کھڑے رہے اور آپ ﷺ کے ارشادات سنے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی ہے کہ اگر میرے ہاں لڑکے کی ولادت ہوئی تو میں بوانہ کے سرے پر گھاٹی میں کئی بکریاں ذبح کروں گا ۔ راوی کہتا ہے غالباً اس ( میمونہ ) نے پچاس کہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا ” کیا وہاں کوئی بت تھا ؟ ” کہا نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” جو تو نے اللہ کے لیے نذر مانی ہے اسے پورا کر ۔ “ چنانچہ میرے ابا نے بکریاں کو جمع کیا اور انہیں ذبح کرنے لگے تو ان میں سے ایک بکری بھاگ گئی تو وہ اسے ڈھونڈنے نکلے اور کہتے جاتے تھے : ” اے اللہ ! مجھ سے میری نذر پوری کرا دے ۔ “ چنانچہ انہوں نے اسے پا لیا اور پھر ذبح کر دیا ۔
تشریح : چاہیے کہ جہاں کی نذر مانی گئی ہو۔وہیں پوری کی جائے۔الا یہ کہ کوئی مقام اس سے زیادہ افضل ہوجیسے کہ حرمین تو افضل مقام پر بھی نذر پوری کی جاسکتی ہے۔ چاہیے کہ جہاں کی نذر مانی گئی ہو۔وہیں پوری کی جائے۔الا یہ کہ کوئی مقام اس سے زیادہ افضل ہوجیسے کہ حرمین تو افضل مقام پر بھی نذر پوری کی جاسکتی ہے۔