Book - حدیث 3310

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ الْمَعْنَى عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا فَقَالَ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى

ترجمہ Book - حدیث 3310

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: جو کوئی فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو اس کا وارث کی طرف سے روزے رکھے سیدنا ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہا : بیشک میری والدہ کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے تو کیا میں اس کی طرف سے قضاء کر سکتی ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تیری والدہ پر قرضہ ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتی ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تو اللہ کا قرضہ زیادہ اہم ہے کہ اسے ادا کیا جائے ۔ “
تشریح : مسائل سمجھانے کےلئے مثالوں سے مدد لینے سے بات خوب واضح ہوجاتی ہے۔حتیٰ کہ سادہ زہن آدمی بھی مقصود سمجھ جاتا ہے۔ مسائل سمجھانے کےلئے مثالوں سے مدد لینے سے بات خوب واضح ہوجاتی ہے۔حتیٰ کہ سادہ زہن آدمی بھی مقصود سمجھ جاتا ہے۔