كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ النُّذُورِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ عُثْمَانُ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ النَّذْرِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَيَقُولُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّذْرُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
باب: نذر ماننا ناپسندیدہ ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ( ایک موقع پر ) رسول اللہ ﷺ نذر ماننے سے منع فرمانے لگے ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” نذر کسی چیز کو رد نہیں کرتی بلکہ اس کے ذریعے سے بخیل آدمی سے مال نکالا جاتا ہے ۔ “ مسدد نے یوں بیان کیا ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” بیشک نذر کسی چیز کو رد نہیں کرتی ۔ “
تشریح :
یہ ممانعت اور ناپسندیدگی اس قسم کی نذر سے ہے۔کہ آدمی یہ کہے اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو اتنا مال صدقہ کروں گا۔کیونکہ ہوتا تو وہی ہے جو مقدر ہے مگر اس سے یہ ہوتا ہے کہ جو آدمی عام حالات میں اللہ کی رضا کےلئے خرچ نہیں کرتا وہ کسی مشکل میں پڑ کرخرچ کردیتاہے۔الغرض اللہ کی راہ میں مال خر چ کرنے کو اپنی مطلب بر آری کے ساتھ مشروط ٹھرانا پسند نہیں کیا گیا۔
یہ ممانعت اور ناپسندیدگی اس قسم کی نذر سے ہے۔کہ آدمی یہ کہے اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو اتنا مال صدقہ کروں گا۔کیونکہ ہوتا تو وہی ہے جو مقدر ہے مگر اس سے یہ ہوتا ہے کہ جو آدمی عام حالات میں اللہ کی رضا کےلئے خرچ نہیں کرتا وہ کسی مشکل میں پڑ کرخرچ کردیتاہے۔الغرض اللہ کی راہ میں مال خر چ کرنے کو اپنی مطلب بر آری کے ساتھ مشروط ٹھرانا پسند نہیں کیا گیا۔