Book - حدیث 3281

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ كَمْ الصَّاعُ فِي الْكَفَّارَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ لَمَّا وُلِّيَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ أَضْعَفَ الصَّاعَ فَصَارَ الصَّاعُ سِتَّةَ عَشَرَ رِطْلًا قَالَ أَبُو دَاوُد مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَّادٍ قَتَلَهُ الزِّنْجُ صَبْرًا فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَمَدَّ أَبُو دَاوُدَ يَدَهُ وَجَعَلَ بُطُونَ كَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ قَالَ وَرَأَيْتُهُ فِي النَّوْمِ فَقُلْتُ مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ قَالَ أَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ فَقُلْتُ فَلَمْ يَضُرَّكَ الْوَقْفُ

ترجمہ Book - حدیث 3281

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: کفارہ میں کون سا صاع معتبر ہے محمد بن محمد بن خلاد ابوعمر نے کہا : ہمیں مسدد نے امیہ بن خالد سے بیان کیا کہ جب خالد القسری گورنر بنا تو اس نے صاع کو دوگنا کر دیا اور پھر ایک صاع سولہ رطل کا ہو گیا ۔ امام ابوداؤد ؓ بیان فرماتے ہیں کہ محمد بن محمد بن خلاد کو زنگی ( سیاہ فام ) لوگوں نے باندھا کر قتل کیا تھا اور اپنے ہاتھوں سے یوں اشارہ کیا ‘ ابوداؤد ؓ نے اپنے ہاتھوں کو پھیلایا اور اپنی ہتھیلیوں کو زمین کی طرف کیا ۔ کہا کہ میں نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا کہ اﷲ نے تم سے کیا معاملہ کیا ؟ تو انہوں نے کہا : مجھے جنت میں داخل کر دیا ہے ۔ میں نے کہا : تو تمہیں وقف نے کوئی ضرر نہیں دیا ! ( زنگیوں کے سامنے بے دست و پا ہو جانے سے تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا بلکہ اﷲ کے ہاں تمہارا معاملہ صاف ہی رہا ۔ )