كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ الرَّجُلِ يُكَفِّرُ قَبْلَ أَنْ يَحْنَثَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَمَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ! إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا, فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ يَمِينَكَ<. قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ يُرَخِّصُ فِيهَا الْكَفَّارَةَ قَبْلَ الْحِنْثِ.
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
باب: قسم توڑ دینے میں بہتری ہو تو قسم توڑ دینی چاہیے
سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” اے عبدالرحمٰن بن سمرہ ! جب تم کوئی قسم کھاؤ ‘ پھر اس کے خلاف کو اس سے بہتر پاؤ تو وہی کرو جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : میں نے امام احمد ؓ سے سنا کہ وہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کرنے کی رخصت دیتے تھے ۔
تشریح :
کسی نے قسم کھائی ہو لیکن اس امر کے خلاف میں شرعی اور اخلاقی مصلحت ہو تو بہتر کیفیت پرعمل کرنا چاہیے۔اورقسم کاکفار ہ ادا کردیا جائے۔اور اس میں وسعت ہے کہ پہلے کفارہ دے یا بعد میں ۔
کسی نے قسم کھائی ہو لیکن اس امر کے خلاف میں شرعی اور اخلاقی مصلحت ہو تو بہتر کیفیت پرعمل کرنا چاہیے۔اورقسم کاکفار ہ ادا کردیا جائے۔اور اس میں وسعت ہے کہ پہلے کفارہ دے یا بعد میں ۔