Book - حدیث 3270

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابٌ فِيمَنْ حَلَفَ عَلَى طَعَامٍ لَا يَأْكُلُهُ صحیح حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَوْ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ: لَا أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلَاءِ، وَمِنْ قِرَاهُمْ، فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَقَالُوا: لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَضْيَافُكُمْ، أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ؟ قَالُوا: لَا، قُلْتُ: قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَأَبَوْا، وَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيءَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، قَدْ أَتَانَا بِهِ فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكُمْ، قَالُوا: مَكَانَكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: وَنَحْنُ وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، قَالَ: قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ قَالَ: فَقَرَّبَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَطَعِمَ وَطَعِمُوا، فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ وَصَنَعُوا، قَالَ: >بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 3270

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: اگر کوئی قسم کھا لے کہ یہ کھانا نہیں کھاؤں گا سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں کچھ مہمان آ گئے ‘ جبکہ سیدنا ابوبکر ؓ رات کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہو جایا کرتے تھے ۔ تو انہوں نے کہا کہ میرے آنے تک تم ان کی ضیافت اور خدمت سے فارغ ہو جانا ۔ چنانچہ میں ان کے پاس ان کے ضیافت لے کر آیا تو انہوں نے کہا : ہم نہیں کھائیں گے حتیٰ کہ ابوبکر ؓ آ جائیں ۔ چنانچہ وہ ( دیر سے ) آئے اور پوچھا کہ تمہارے مہمانوں کا کیا ہوا ‘ کیا تم ان کی مہمانداری سے فارغ ہو چکے ہو ؟ گھر والوں نے کہا : نہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ میں ان کے پاس ان کی ضیافت لے گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا اور کہا : اللہ کی قسم ! ہم نہیں کھائیں گے حتیٰ کہ ابوبکر ؓ آ جائیں ۔ ان مہمانوں نے بھی تصدیق کی کہ یہ ہمارے پاس ضیافت لایا تھا مگر ہم نے انکار کر دیا حتیٰ کہ آپ آ جائیں ۔ ابوبکر ؓ نے پوچھا : تمہیں ( میرے بغیر ) کھانے سے کیا مانع رہا ؟ انہوں نے کہا : آپ کے باعث ۔ ( آپ کی عدم موجودگی ) ۔ تو ابوبکر ؓ نے کہا : قسم اللہ کی ! میں آج رات یہ نہیں کھاؤں گا ۔ تو انہوں نے کہا : اور ہم بھی اللہ کی قسم ! نہیں کھائیں گے حتیٰ کہ آپ کھائیں ۔ ابوبکر ؓ نے کہا : آج جیسی بری رات میں نے نہیں دیکھی اور فرمایا کھانا لاؤ ۔ چنانچہ ان کا کھانا پیش کیا گیا تو کہا :«بسم الله» ۔ اور کھانے لگے اور مہمانوں نے بھی کھایا ۔ ( عبدالرحمٰن کہتے ہیں ) مجھے بتایا گیا کہ صبح کے وقت وہ ( ابوبکر ؓ ) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ سب آپ ﷺ کے گوش گزار کیا جو کچھ انہوں ( ابوبکر ؓ ) نے کیا اور مہمانوں نے کیا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” تم ان سے بڑھ کر صالح ہو اور سچے بھی ۔ ( کہ مہمانوں کے اکرام میں ان کی قسم کے مطابق کھانا کھا لیا ) ۔ “