كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ مَا جَاءَ فِي يَمِينِ النَّبِيِّ ﷺ مَا كَانَتْ ضعیف حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَيَّاشٍ السَّمَعِيُّ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ دَلْهَمِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاجِبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ دَلْهَمٌ وَحَدَّثَنِيهِ أَيْضًا الْأَسْوَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ أَنَّ لَقِيطَ بْنَ عَامِرٍ خَرَجَ وَافِدًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيطٌ فَقَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ حَدِيثًا فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَمْرُ إِلَهِكَ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
باب: نبی کریم ﷺ کیسے قسم کھایا کرتے تھے
عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ سیدنا لقیط بن عامر ؓ ایک وفد لے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے ۔ لقیط کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ اور اس سلسلے میں حدیث ذکر کی ‘ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” تیرے الہٰ کی بقا کی قسم ۔ “
تشریح :
صحیح بخاری میں بھی اس قسم کے الفاظ کے ساتھ یہ روایت ہے۔(لعمرالله لنقتلنه)(صحیح بخاری۔ کتاب لایمان والنذور۔باب قول الرجل لعمر اللہ۔حدیث 6662) حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ عمر یہاں حیات کے معنی میں ہے۔اس لفظ کے ساتھ قسم کھانے والا اللہ کی بقا کے ساتھ قسم کھاتا ہے۔ اور بقا اللہ کی ذاتی صفت ہے۔ اس لئے اس طرح قسم کھانا صحیح ہے۔(فتح الباری۔باب مذکور)
صحیح بخاری میں بھی اس قسم کے الفاظ کے ساتھ یہ روایت ہے۔(لعمرالله لنقتلنه)(صحیح بخاری۔ کتاب لایمان والنذور۔باب قول الرجل لعمر اللہ۔حدیث 6662) حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ عمر یہاں حیات کے معنی میں ہے۔اس لفظ کے ساتھ قسم کھانے والا اللہ کی بقا کے ساتھ قسم کھاتا ہے۔ اور بقا اللہ کی ذاتی صفت ہے۔ اس لئے اس طرح قسم کھانا صحیح ہے۔(فتح الباری۔باب مذکور)