Book - حدیث 3262

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ الِاسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ وَهَذَا حَدِيثُهُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَإِنْ شَاءَ رَجَعَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرَ حِنْثٍ

ترجمہ Book - حدیث 3262

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: قسم کے ساتھ «إن شاء الله» کہنا سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے قسم کھائی اور «إن شاء الله» کہا تو چاہے وہ اپنی قسم کو پورا کرے یا نہ کرے ‘ قسم نہیں ٹوٹے گی ۔
تشریح : چونکہ تمام امور اللہ عزوجل کی مشیت سے پورے ہوتے ہیں۔اس لئے قسم میں بھی حسن ادب یہ ہے کہ مستقبل کے امور میں (ان شاء اللہ)کہہ لے۔اس طرح قسم کھانے کی صورت میں اگر کام نہ ہوسکا تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔لیکن اگر قسم کھانے والا مخالفت کی نیت رکھتے ہوئے محض اپنے مخاطب کوتسلی دینے کےلئے (ان شاء اللہ) کہتا ہے۔تو یہ بہت بڑا گنا ہ ہے۔(انما الاعمال بالنیات) چونکہ تمام امور اللہ عزوجل کی مشیت سے پورے ہوتے ہیں۔اس لئے قسم میں بھی حسن ادب یہ ہے کہ مستقبل کے امور میں (ان شاء اللہ)کہہ لے۔اس طرح قسم کھانے کی صورت میں اگر کام نہ ہوسکا تو قسم نہیں ٹوٹے گی۔لیکن اگر قسم کھانے والا مخالفت کی نیت رکھتے ہوئے محض اپنے مخاطب کوتسلی دینے کےلئے (ان شاء اللہ) کہتا ہے۔تو یہ بہت بڑا گنا ہ ہے۔(انما الاعمال بالنیات)