Book - حدیث 3254

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ لَغْوِ الْيَمِينِ صحیح حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ كَلَّا وَاللَّهِ وَبَلَى وَاللَّهِ قَالَ أَبُو دَاوُد كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ قَالَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا

ترجمہ Book - حدیث 3254

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: لغو قسم کا بیان جناب عطاء ؓ سے لغو قسم کے بارے میں مروی ہے ، انہوں نے کہا ، سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس سب مراد وہ قسم ہے جو آدمی اپنے گھر میں «كلا والله وبلى والله» ( نہیں ‘ قسم اللہ کی ! ہاں قسم اللہ کی ! ) وغیرہ بولتا رہتا ہے ۔ “ ( اس کا تکیہ کلام ہوتا ہے اور قسم کا قصد نہیں ہوتا ۔ ) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابراہیم صائغ ایک صالح آدمی تھے ۔ ان کو ابومسلم نے مقام عرندس میں قتل کر دیا تھا ۔ اور ان کا یہ معمول تھا کہ اگر ہتھوڑا اٹھایا ہوا ہوتا اور اذان سن لیتے تو وہیں چھوڑ دیتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس حدیث کو دادو بن ابی فرات نے بواسطہ ابراہیم صائغ ، سیدہ عائشہ ؓا پر موقوف روایت کیا ہے اور ایسے ہی زہری ‘ عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے بواسطہ عطاء ، سیدہ عائشہ ؓا سے موقوف روایت کیا ہے ۔
تشریح : لغو قسم معاف ہے۔اور اس کا کوئی کفارہ نہیں۔ تاہم آدمی کو اس سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی عادت بدلنی چاہیے۔فرمایا۔( لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ)(البقرہ ۔225) اللہ تمھیں تمھاری لغو قسموں پر نہ پکڑے گا البتہ اس کی پکڑ اس چیز پر ہے۔ جوتمہارےدلوں کا فعل ہو۔ لغو قسم معاف ہے۔اور اس کا کوئی کفارہ نہیں۔ تاہم آدمی کو اس سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی عادت بدلنی چاہیے۔فرمایا۔( لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ)(البقرہ ۔225) اللہ تمھیں تمھاری لغو قسموں پر نہ پکڑے گا البتہ اس کی پکڑ اس چیز پر ہے۔ جوتمہارےدلوں کا فعل ہو۔