Book - حدیث 3251

كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْحَلْفِ بِالْآبَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا يَحْلِفُ لَا وَالْكَعْبَةِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ

ترجمہ Book - حدیث 3251

کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل باب: آباء و اجداد کے نام کی قسم کھانے کی حرمت سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کسی کو سنا کہ وہ کعبہ کی قسم کھا رہا تھا تو انہوں نے اس سے کہا : بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا ۔ “
تشریح : 1۔غیر اللہ کی قسم کھانا۔خواہ وہ کعبہ کی ہو یا فرشتے یا نبیاء یا اولیاء صالحین یا آبائواجداد وغیر کی۔اسے گویا اللہ کے ہم پلہ ٹھرانا ہے۔ یا اس کی سی صفات سے موصوف سمجھنا ہے۔جو کہ واضح شرک ہے۔جس سے ایسا ہوجائے اسے چاہیے کہ وہ ایمان کی تجدید کرلے۔اور لا الہ الا اللہ پڑھے۔جیسے کہ (حدیث 3247)میں گزرا ہے۔2۔خیال رہے کہ قرآن مجید کی قسم کھانا اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔ تاہم اگر کوئی اٹھا لے تو مباح اور جائز ہے۔اس لئے کہ قرآن مجید اللہ ذو الجلال کا کلا م اور اس کی صفت ہے اور اللہ کی صفات کی قسم کھانا ثابت اور صحیح ہے۔ 1۔غیر اللہ کی قسم کھانا۔خواہ وہ کعبہ کی ہو یا فرشتے یا نبیاء یا اولیاء صالحین یا آبائواجداد وغیر کی۔اسے گویا اللہ کے ہم پلہ ٹھرانا ہے۔ یا اس کی سی صفات سے موصوف سمجھنا ہے۔جو کہ واضح شرک ہے۔جس سے ایسا ہوجائے اسے چاہیے کہ وہ ایمان کی تجدید کرلے۔اور لا الہ الا اللہ پڑھے۔جیسے کہ (حدیث 3247)میں گزرا ہے۔2۔خیال رہے کہ قرآن مجید کی قسم کھانا اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔ تاہم اگر کوئی اٹھا لے تو مباح اور جائز ہے۔اس لئے کہ قرآن مجید اللہ ذو الجلال کا کلا م اور اس کی صفت ہے اور اللہ کی صفات کی قسم کھانا ثابت اور صحیح ہے۔