كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ التَّيَمُّمِ صحيح دون الشك والمحفوظ وكفيه حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقَالَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا، وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ» شَكَّ سَلَمَةُ وَقَالَ: «لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، يَعْنِي أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ»
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: تیمم کے احکام ومسائل
جناب ابن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے وہ عمار ؓ سے یہی قصہ بیان کرتے ہیں ۔ اس میں کہا کہ ” تمہیں یہی کافی تھا ۔ “ اور نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا ، پھر اس پھونک ماری اور اس سے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا ۔ سلمہ کو شک ہوا ہے ، کہا : مجھے نہیں معلوم کہ اس روایت میں ” کہنیوں تک ہے “ یا ” ہتھیلیوں تک ۔ “
تشریح :
اس روایت میں ( کفّین ) یعنی ہاتھوں کا ذکر ہی صحیح طور پر ’’ محفوظ ،، ہے۔نہ کہ ’’ کہنیوں تک ،، کا ( شیخ البانی رحمہ اللہ ) جیسے کہ حدیث (326)میں آرہا ہے۔
اس روایت میں ( کفّین ) یعنی ہاتھوں کا ذکر ہی صحیح طور پر ’’ محفوظ ،، ہے۔نہ کہ ’’ کہنیوں تک ،، کا ( شیخ البانی رحمہ اللہ ) جیسے کہ حدیث (326)میں آرہا ہے۔