كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي زِيَارَةِ النِّسَاءِ الْقُبُورَ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: عورتوں کا قبروں کی زیارت کے لیے جانا
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو قبروں پر جاتی ہیں اور ( ان لوگوں پر بھی ) جو لوگ انہیں سجدہ گاہ بناتے ہیں یا وہاں چراغ جلاتے ہیں ۔
تشریح :
مشروع ومسنون آداب کے ساتھ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کے لئے جایئں تو جائز ہے۔جیسے کہ مذکورہ بالا احادیث میں عمومی رخصت دی گئی ہے۔لیکن جو عورتیں شرعی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں نوحے پڑھیں۔یا سجدے کریں یا چراغ جلایئں تو یہ لعنت کے کام ہیں۔جن سے بچنا اور بچانا واجب ہے۔اور جو عورتیں یہ کام کریں۔ان کا قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے۔
مشروع ومسنون آداب کے ساتھ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کے لئے جایئں تو جائز ہے۔جیسے کہ مذکورہ بالا احادیث میں عمومی رخصت دی گئی ہے۔لیکن جو عورتیں شرعی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں نوحے پڑھیں۔یا سجدے کریں یا چراغ جلایئں تو یہ لعنت کے کام ہیں۔جن سے بچنا اور بچانا واجب ہے۔اور جو عورتیں یہ کام کریں۔ان کا قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے۔