كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: زیارت قبور کا بیان
سیدنا ( سلیمان ) ابن بریدہ اپنے والد ( سیدنا بریدہ ؓ ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا ، چنانچہ اب ان کی زیارت کیا کرو ۔ بلاشبہ ان کی زیارت میں ( موت کی ) یاد دہانی ہے ۔ “
تشریح :
1۔زیارت قبور ایک مشروع او ر مسنون عمل ہے۔انسان جہاں کہیں مقیم ہو وہاں کے قبرستان کی زیارت کو اپنا معمول بنالے۔مگر صرف اس مقصد کےلئے دور دراز کا سفر کرنا جائز نہیں۔2۔زیارت قبور کے مسنون آداب ہیں۔یعنی قبرستان میں داخل ہونے کی دعا اور مسلمان اہل قبور کے لئے دعائے مغفرت نہ کہ وہاں جا کر نماز پڑھنا۔ یا تلاوت قرآن کرنا۔قبر کو مقام قبولیت سمجھنا یا صاحب قبر کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا یا خود اسی کو اپنی حاجات پیش کرنا۔ یہ سب کام حرام ہیں۔ اور اسی طرح قبروں پر میلے ٹھیلے اور عرس وقوالی وغیرہ کا احادیث رسول اللہ ﷺ اور عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں کوئی نام ونشان تک نہیں ملتا ہے۔
1۔زیارت قبور ایک مشروع او ر مسنون عمل ہے۔انسان جہاں کہیں مقیم ہو وہاں کے قبرستان کی زیارت کو اپنا معمول بنالے۔مگر صرف اس مقصد کےلئے دور دراز کا سفر کرنا جائز نہیں۔2۔زیارت قبور کے مسنون آداب ہیں۔یعنی قبرستان میں داخل ہونے کی دعا اور مسلمان اہل قبور کے لئے دعائے مغفرت نہ کہ وہاں جا کر نماز پڑھنا۔ یا تلاوت قرآن کرنا۔قبر کو مقام قبولیت سمجھنا یا صاحب قبر کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا یا خود اسی کو اپنی حاجات پیش کرنا۔ یہ سب کام حرام ہیں۔ اور اسی طرح قبروں پر میلے ٹھیلے اور عرس وقوالی وغیرہ کا احادیث رسول اللہ ﷺ اور عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں کوئی نام ونشان تک نہیں ملتا ہے۔