Book - حدیث 3234

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيَسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ

ترجمہ Book - حدیث 3234

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: زیارت قبور کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور آپ ﷺ کے اردگرد ساتھی بھی رو دیے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں نے اپنے رب تعالیٰ سے اجازت چاہی کہ اس کے لیے بخشش کی دعا کروں مگر مجھے اجازت نہیں دی گئی ۔ پھر میں نے اجازت چاہی کہ اس کی قبر کی زیارت کر لوں تو مجھے اجازت دے دی گئی ۔ چنانچہ تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو ، بلاشبہ اس سے موت یاد آتی ہے ۔ “
تشریح : 1۔قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔2۔کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔ 1۔قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔2۔کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔