كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي الثَّنَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ شُهَدَاءُ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کو ذکر خیر سے یاد کرنا
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ لوگ ایک جنازہ لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرے اور انہوں نے اس کو خیر سے یاد کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” واجب ہو گئی ۔ “ پھر وہ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے اور اس کا ذکر برے انداز میں کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” واجب ہو گئی ۔ “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ تم ایک دوسرے پر گواہ ہو ۔ “
تشریح :
1۔جسے بھلائی سے یاد کیا گیا۔اس کے لئے جنت واجب ہوئی اور دوسرے کےلئے جہنم ۔2۔حقیقت حال ہی تو اللہ کے علم میں ہے۔ مگر زندوں پر لازم ہے کہ اپنے مرنے والوں کو بھلائی سے یاد کریں۔یا کم از کم خاموش رہیں۔ لوگوں میں جس کسی کا کوئی شہرہ ہوتا ہے۔ اس کی کوئی نہ کوئی بنیاد ضرور ہوتی ہے۔اس لئے چاہییے کہ انسان حق اور خیر اپنائے تا کہ اس کا ذکر خیر کے ساتھ ہو۔
1۔جسے بھلائی سے یاد کیا گیا۔اس کے لئے جنت واجب ہوئی اور دوسرے کےلئے جہنم ۔2۔حقیقت حال ہی تو اللہ کے علم میں ہے۔ مگر زندوں پر لازم ہے کہ اپنے مرنے والوں کو بھلائی سے یاد کریں۔یا کم از کم خاموش رہیں۔ لوگوں میں جس کسی کا کوئی شہرہ ہوتا ہے۔ اس کی کوئی نہ کوئی بنیاد ضرور ہوتی ہے۔اس لئے چاہییے کہ انسان حق اور خیر اپنائے تا کہ اس کا ذکر خیر کے ساتھ ہو۔