كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جوتے پہنے ہوئے قبروں پر چلنا
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” بندے کو جب اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس کے پاس سے جانے لگتے ہیں ، تو بلاشبہ وہ ان کے جوتوں کی چاپ سنتا ہے ۔“
تشریح :
1۔میت کو قبر میں زندہ کیا جاتاہے۔ اور پھر اس کا محاسبہ ہوتا ہے۔اور یہ سب غیبی معاملہ ہے۔سماع موتیٰ میں ہمیں صرف اسی قدر خبر دی گئی ہے۔کہ وہ جانے والوں کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے ۔اور اسی پر ہمارا ایمان ہے اس سے مذید کی نفی ثابت ہے۔2۔معلوم ہوا کہ قبرستان میں جوتے پہننا جائز ہے۔
1۔میت کو قبر میں زندہ کیا جاتاہے۔ اور پھر اس کا محاسبہ ہوتا ہے۔اور یہ سب غیبی معاملہ ہے۔سماع موتیٰ میں ہمیں صرف اسی قدر خبر دی گئی ہے۔کہ وہ جانے والوں کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے ۔اور اسی پر ہمارا ایمان ہے اس سے مذید کی نفی ثابت ہے۔2۔معلوم ہوا کہ قبرستان میں جوتے پہننا جائز ہے۔