Book - حدیث 3222

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الذَّبْحِ عِنْدَ الْقَبْرِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَقْرَ فِي الْإِسْلَامِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ كَانُوا يَعْقِرُونَ عِنْدَ الْقَبْرِ بَقَرَةً أَوْ شَاةً

ترجمہ Book - حدیث 3222

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: قبر کے پاس جانور ذبح کرنا حرام ہے سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اسلام میں عقر ( جانوروں کو قبر پر ذبح کرنا ) نہیں ہے ۔ “ امام عبدالرزاق ؓ نے بیان کیا کہ لوگوں کا معمول تھا کہ وہ قبر کے پاس گائے یا بکری وغیرہ ذبح کیا کرتے تھے ۔
تشریح : یہ ایک جاہلی رسم تھی کہ گویا صاحب قبر اپنی زندگی میں بڑا سخی تھا۔تو اس کے اقارب موت کے بعد اس کی قبر کے پاس جانور ذبح کرکے چھوڑ دیتے تھے کہ جانور کھا جایئں اسلام نے اس کام سے روک دیاہے۔اور اب کسی بھی نیت سے قبر جانور ذبح کرنا ۔چڑھاوا چڑھانا یا دیگیں پکا کر تقسیم کرنا حرام ہے۔ یہ ایک جاہلی رسم تھی کہ گویا صاحب قبر اپنی زندگی میں بڑا سخی تھا۔تو اس کے اقارب موت کے بعد اس کی قبر کے پاس جانور ذبح کرکے چھوڑ دیتے تھے کہ جانور کھا جایئں اسلام نے اس کام سے روک دیاہے۔اور اب کسی بھی نیت سے قبر جانور ذبح کرنا ۔چڑھاوا چڑھانا یا دیگیں پکا کر تقسیم کرنا حرام ہے۔