كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي تَعْمِيقِ الْقَبْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا: أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَهْدٌ! فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: >احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ<. قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ؟ قَالَ: >أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا<.قَالَ: أُصِيبَ أَبِي –يَوْمَئِذٍ- عَامِرٌ، بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ.
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: قبر گہری کھودی جائے
سیدنا ہشام بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ احد کے روز انصاری لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا : ہم زخمی ہیں اور تھکے ہوئے بھی ‘ تو آپ ﷺ کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” قبریں کھودو اور کھلی کھلی بناؤ اور دو دو اور تین تین کو ایک ایک قبر میں دفنا دو ۔ “ کہا گیا کہ آگے کسے کیا جائے ؟ فرمایا ” جسے قرآن زیادہ یاد ہو ۔ “ ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد عامر بھی اسی دن شہید ہو گئے تھے اور وہ دو آدمیوں کے ساتھ دفن ہوئے تھے یا کہا کہ ایک آدمی کے ساتھ ۔
تشریح :
1۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین زخمی تھے اور تھکے ماندے بھی اس کے باوجود انہیں قبریں گہری بنانے کا حکم دیاگیا جیسے کہ اگلی روایت میں بصراحت مذکور ہے۔2۔اگر اموات زیادہ ہوں تو ایک ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفنایا جاسکتا ہے۔3۔حافظ قرآن قاری اور عالم دین مرنے کے بعد بھی دوسروں سے افضل اور ممتاز رہتا ہے۔
1۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین زخمی تھے اور تھکے ماندے بھی اس کے باوجود انہیں قبریں گہری بنانے کا حکم دیاگیا جیسے کہ اگلی روایت میں بصراحت مذکور ہے۔2۔اگر اموات زیادہ ہوں تو ایک ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفنایا جاسکتا ہے۔3۔حافظ قرآن قاری اور عالم دین مرنے کے بعد بھی دوسروں سے افضل اور ممتاز رہتا ہے۔