Book - حدیث 3206

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي جَمْعِ الْمَوْتَى فِي قَبْرٍ وَالْقَبْرُ يُعَلَّمُ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ بِمَعْنَاهُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ الْمُطَّلِبِ قَالَ لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ فَلَمْ يَسْتَطِعْ حَمْلَهُ فَقَامَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ قَالَ كَثِيرٌ قَالَ الْمُطَّلِبُ قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ وَقَالَ أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي

ترجمہ Book - حدیث 3206

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: ایک قبر میں کئی میتوں کو اکٹھا کرنے اور قبر پر نشان رکھنے کا بیان جناب مطلب ( مطلب بن عبداللہ بن حنطب ؓ ) نے بیان کیا کہ جب سیدنا عثمان بن مظعون ؓ کی وفات ہوئی اور ان کا جنازہ لایا گیا اور دفن کیا گیا تو نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا کہ ایک پتھر لاؤ مگر وہ اسے اٹھا نہ سکا تو رسول اللہ ﷺ اس کی طرف اٹھے ۔ اپنی کلائیوں سے کپڑا ہٹایا ۔ ( راوی حدیث ) کثیر نے کہا کہ مطلب کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ سے بیان کرنے والے نے بتایا : گویا میں رسول اللہ ﷺ کے بازوؤں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں جب آپ ﷺ نے ان سے کپڑا ہٹایا تھا ، پھر آپ ﷺ نے اسے اٹھایا اور قبر پر سر کی طرف رکھ دیا اور فرمایا ” میں اس سے اپنے بھائی کی قبر پہچان سکوں گا اور میرے اہل میں سے جو کوئی فوت ہوا میں اسے اس کے قریب دفن کروں گا ۔ “
تشریح : 1۔قبر پرکوئی مناسب علامت رکھ دیناجائزہے۔مگر کتبہ لگانا اور جھنڈا وغیرہ گاڑنا جائزنہیں۔2۔انسان کو چاہیے کہ صالح ہمسائے کا انتخاب کرے حتی کہ قبر میں بھی کسی صالح بندے کی ہمسائیگی اختیار کرنا مستحب ہے۔3۔حدیث کے الفاظ ادفن الیہ کا ایک ترجمہ وہ ہے جو یہاں کیا گیا۔جس سے نیک لوگوں کے قریب دفن ہونے کاستحباب ثابت ہوتا ہے۔اور دوسرے معنی کئے گئے ہیں کہ میں اس کے ساتھ ہی اپنے دوسرے اہل خانہ کو دفن کروں اس سے ایک ہی قبر میں متعدد افراد کو دفن کرنے کا اثابت ہوتا ہے۔غالبا امام ابو دائود کے ذہن میں یہی مفہوم ہے اور اسی مفہوم کے مطابق انھوں نے باب باندھا ہے۔ 1۔قبر پرکوئی مناسب علامت رکھ دیناجائزہے۔مگر کتبہ لگانا اور جھنڈا وغیرہ گاڑنا جائزنہیں۔2۔انسان کو چاہیے کہ صالح ہمسائے کا انتخاب کرے حتی کہ قبر میں بھی کسی صالح بندے کی ہمسائیگی اختیار کرنا مستحب ہے۔3۔حدیث کے الفاظ ادفن الیہ کا ایک ترجمہ وہ ہے جو یہاں کیا گیا۔جس سے نیک لوگوں کے قریب دفن ہونے کاستحباب ثابت ہوتا ہے۔اور دوسرے معنی کئے گئے ہیں کہ میں اس کے ساتھ ہی اپنے دوسرے اہل خانہ کو دفن کروں اس سے ایک ہی قبر میں متعدد افراد کو دفن کرنے کا اثابت ہوتا ہے۔غالبا امام ابو دائود کے ذہن میں یہی مفہوم ہے اور اسی مفہوم کے مطابق انھوں نے باب باندھا ہے۔