Book - حدیث 3204

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمُسْلِمِ يَمُوتُ فِي بِلَادِ الشِّرْكِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ

ترجمہ Book - حدیث 3204

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل باب: جو مسلمان مشرکین کے علاقے میں فوت ہو جائے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شاہ نجاشی کی وفات کے روز اس کے متعلق لوگوں کو خبر دی اور پھر انہیں لے کر عید گاہ کی طرف گئے ‘ ان کی صفیں بنائیں اور ( نماز جنازہ میں ) چار تکبیریں کہیں ۔
تشریح : جب کسی صاحب علم یا فضل یا اہم شخصیت کی دوسرے شہر یا ملک میں وفات ہوجائے۔ تو اس کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھنی جائز ہے۔اسی طرح قبر پر نماز جنازہ بھی ایک اعتبار سے نماز جنازہ غائبانہ ہی ہے مگر اسے (غائبانہ نماز جنازہ کو)عام مسلمانوں کے لئے عام کردینا بھی درست نہیں۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔نیل الاوطار باب الصلواۃ علی الغائب) جب کسی صاحب علم یا فضل یا اہم شخصیت کی دوسرے شہر یا ملک میں وفات ہوجائے۔ تو اس کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھنی جائز ہے۔اسی طرح قبر پر نماز جنازہ بھی ایک اعتبار سے نماز جنازہ غائبانہ ہی ہے مگر اسے (غائبانہ نماز جنازہ کو)عام مسلمانوں کے لئے عام کردینا بھی درست نہیں۔(تفصیل کےلئے دیکھئے۔نیل الاوطار باب الصلواۃ علی الغائب)